[]
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے عندیہ دیا ہے کہ ایک ٹریبیونل اسرائیل اور حماس دونوں کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا جرم کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان نے اتوار کے روز رفح بارڈر کراسنگ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹ جنیوا کنونشن اور آئی سی سی کے دائرہ اختیار کے تحت جرم کے زمرے میں آ سکتی ہے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ آئی سی سی کا ایک ٹریبیونل اسرائیل اور انتہا پسند تنظیم حماس دونوں ہی کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کریم خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، “میں اسرائیل سے واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ وہ کھانے پینے کی بنیادی اشیاء، نیز ہر طرح کی ادویات کی بلا تاخیر شہری آبادی تک رسائی کو یقینی بنائے۔”
انہوں نے مزید کہا، “میں نے انسانی امداد سے بھرے ٹرکوں کو مصر میں، رفح میں، پھنسے ہوئے دیکھا ہے۔ اس سامان کی وہاں کسی کو ان کی ضرورت نہیں۔ ان اشیاء کو بلا تاخیر غزہ کے شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔” انہوں نے مزید کہا کہ جینیوا کنونشن کے تحت امدادی سامان میں رکاوٹیں ڈالنا عدالت کے دائرہ اختیار میں جرم ہے۔
اقوام متحدہ نے اتوار کے روز متنبہ کیا تھا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام غزہ میں چلائے جانے والے خوراک کے انتظامی مرکز میں لوٹ مار کے بعد امن عامہ کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
غزہ کی ابتر صورت حال
اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے، خوراک، پانی، ادویات اور پناہ گاہوں کی ضروری سپلائی کم ہونے کی وجہ سے صورت حال ہر گزرتے ہوئے گھنٹے کے ساتھ مایوس کن ہوتی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیم حماس کے حملہ آورں نے سات اکتوبر کو غزہ کی سرحد پار کرکے اسرائیل کی تاریخ میں مہلک ترین حملہ کیا، جس میں 1400افراد ہلاک ہو گئے۔ ان میں زیادہ تر عام شہری تھے، جب کہ 239 افراد کو اغوا کر لیا گیا۔ دوسری طرف غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں 8000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے۔
جرائم کی تحقیقات جاری ہیں
آئی سی سی کے چیف پروسیکیوٹر کریم خان نے کہا کہ ان کا دفتر فلسطین کی سرزمین یا اسرائیل کی سرزمین پر ہونے والے کسی بھی جرائم یا جرم کی تحقیقات کر رہا ہے، خواہ یہ جرم اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر کیا ہے یا فلسطین کی سرزمین سے اسرائیل پر کیا گیا ہو۔ آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ یرغمال بنانا بھی جینیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، “میں اسرائیل کے تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی اور ان کی محفوظ واپسی کا مطالبہ کرتا ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ حماس کے ساتھ جنگ میں اسرائیل پر واضح ذمہ داریاں ہیں، ”نہ صرف اخلاقی ذمہ داریاں بلکہ قانون پر عمل درآمد کے حوالے سے قانونی ذمہ داریاں بھی ہیں۔ اور یہ اصول اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ داغنے والی حماس پر بھی یکساں طورپر لاگو ہوتے ہیں۔”
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;