[]
اقوام متحدہ:اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے گزشتہ روز غزہ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کی جانب توجہ دلائی اور فوری سیز فائر پر زور دیا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق پیر کی رات سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 700 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، یہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری شروع ہونے کے بعد 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اسرائیلی بمباری سے اب تک مجموعی طور پر 5 ہزار 791 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 2 ہزار 360 بچے بھی شامل ہیں۔اس بحران نے سلامتی کونسل میں بھی تقسیم پیدا کر دی ہے۔
سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے قبل سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی درخواست پر اسرائیل نے غصے کا اظہار کیا، جبکہ فلسطینی وزیر خارجہ نے نہتے شہریوں کی اموات پر عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔
سیشن کا آغاز کرتے ہوئے انتونیو گوتیرس نے کہا کہ اسرائیل میں حماس کے ’خوفناک‘ حملے کی کوئی توجیح نہیں ہوسکتی، انہوں نے فلسطینیوں پر بلاامتیاز حملوں کے نتائج سے بھی خبردار کیا۔انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں واضح طور پر اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا کہ میں غزہ میں عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہوں، میں واضح کرتا ہوں کہ مسلح تصادم میں ملوث کوئی بھی فریق عالمی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
انتونیو گوتیرس نے کہا کہ فلسطینیوں پر 56 سال سے گھٹن زدہ قبضہ ہے، یہ تسلیم کرنا بھی ضروری ہے کہ حماس کے حملے بھی کسی خالی جگہ پر نہیں ہوئے۔ ان کے ریمارکس پر اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے غصہ کا اظہار کیا جنہوں نے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے انتونیو گوتیرس کو مخاطب کیا اور 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں عام شہریوں کی اموات کی جانب توجہ دلائی۔
انتونیو گوتیرس نے رفح کراسنگ کے راستے اب تک 3 امدادی قافلوں کے گزرنے کا خیرمقدم کیا، تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ ضرورت کے برعکس یہ امداد آٹے میں نمک کے برابر ہے اور اقوام متحدہ کے ایندھن کی سپلائی دنوں میں ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں مصائب کو کم کرنے، امداد کی ترسیل کو آسان اور محفوظ بنانے اور یرغمالیوں کی رہائی کو آسان بنانے کے لیے میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر سیزفائر کی اپنی اپیل کا اعادہ کرتا ہوں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا کہ وہ غزہ میں ہنگامی امداد کی اجازت حاصل کرنے کی بھرپور اپیل کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 2 ہفتوں سے جاری اسرائیلی بمباری کے بعد فلسطینی آبادی کی مدد کے لیے موجودہ ترسیل سے 20 گنا سے زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے امداد کی محفوظ ترسیل کی اجازت دینے کے لیے فوری طور پر سیزفائر کا مطالبہ کیا ہے۔