اقوام متحدہ میں امریکہ کی اسرائیل کے حق میں قرارداد پیش

[]

واشنگٹن: امریکہ نے اقوام متحدہ میں نئی قرارداد پیش کی ہے جس میں حماس کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد پیش کی ہے جس میں حماس کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق دینے پر زور دیا گیا ہے۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے انتقامی حملوں کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے غیرقانونی راکٹ حملوں کو دستاویزی شکل دی گئی ہے جس میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، جنگی جرائم کے طور پر ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے انفرادی یا اجتماعی دفاع کا بنیادی حق حاصل ہے۔

قرارداد میں اسرائیل کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکن ریاست کو بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور خاص طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق، پناہ گزینوں اور انسانی قانون کے تحت اپنی تمام ذمہ داریوں پر عمل کرنا چاہیے۔

امریکہ نے قرارداد کا مسودہ جاری کیا اور کونسل کے ارکان سے اپنے تاثرات پیش کرنے کی درخواست کی۔ عام فلسطینی شہریوں کا ذکر نہ کرتے ہوئے امریکی قرار داد کے مسودے میں شہری آبادی سمیت تمام پناہ کے متلاشیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

قرارداد میں غزہ میں امدادی سامان کی مسلسل فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ اس اہم اقدام میں امریکہ کے ساتھ کھڑے ہوں۔ امریکی مسودے میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں کریں اور حماس کی مالی معاونت پر پابندی عائد کریں۔

یاد رہے کہ امریکہ کی قراردار پیش کرنے سے 2 روز قبل ہی برازیل کو غزہ میں امداد کی اجازت دینے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کی قرارداد کو مسترد کیا گیا تھا۔

امریکہ کی جانب سے بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی درخواست کر رہا ہے اورغزہ کی صورتحال کو تباہ کن قرار دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہاکہ دو ہفتوں میں پہلی بار رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں بھیجے جانے والے 20امدادی ٹرک ان 12 لاکھ فلسطینیوں کے لیے سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہیں، جو جنگ کے دوران غزہ میں محصور امداد کے منتظر ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *