[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی رجیم سات اکتوبر کے الاقصیٰ طوفان آپریشن کے ردعمل میں داخلی صورتحال کو مضبوط ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس قاتل رجیم کے وزیر اعظم نیتن یاہو اپنی شکست کی تلافی کے لئے ایک طاقتور اور مضبوط پوزیشن ظاہر کرنے کی تلاش میں ہیں۔ لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ قرائن و شواہد ایک مختلف صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اس شکست خوردہ صورت حال کو جاننے کے لئے روزنامہ تہران ٹائمز نے غاصب رجیم کے سابق وزیراعظم کی ایک خفیہ آڈیو فائل حاصل کی ہے۔
صیہونی رجیم کے اعلی سیاسی اور عسکروں عہدوں پر فائز سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی ایک خفیہ ملاقات میں غاصب رجیم کی زبوں حالی اور رسوا کن حالت کو اس طرح بیان کیا ہے کہ ان کے بقول: سب سے پہلے تو اس بنیادی ناکامی کو چھپایا نہیں جا سکتا اور اس کی تمام تر ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد ہوتی ہے کہ جس نے عوام اور فوج کا اعتماد کھو دیا ہے۔ لہذا اسے جانا چاہیے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ایہود باراک نے غزہ پر زمینی حملے کے نتائج کے بارے میں واضح طور پر خبردار کرتے ہوئے صیہونی رجیم کی جیت کو خارج از امکان قرار دیا۔