ہندوستان کا’ایکسرے‘ کروانے کی ضرورت: راہول گاندھی

[]

کالاپیپل (شاجاپور): ملک کی پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے آج ایک بار پھر ذات پات کی مردم شماری کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں کونسی ذات کتنی تعداد میں ہے،یہ سامنے لانے کے لیے ملک کے ایک ’ایکسرے‘کی ضرورت ہے اور اگر کانگریس کی حکومت بننے پر ذات پات کی مردم شماری کرائی جائے گی۔

مدھیہ پردیش کے شاجاپور ضلع کے کلاپیپل میں ریاستی کانگریس کی طرف سے نکالی جا رہی ’جن آکروش یاترا‘سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے اپنی بات کی تائید میں پارٹی کی ریاستی اکائی کے صدر کمل ناتھ کا حوالہ دیا۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مسٹر کمل ناتھ زخمی ہوئے، جس کے بعد جیسے ہی وہ اسپتال پہنچے، ڈاکٹروں نے سب سے پہلے ان کا ایکسرے کروایا اور پھر مزید پریشانی کے بارے میں بتایا۔

 اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ جس طرح مسٹرکمل ناتھ کا سب سے پہلے ایکسرے کیا گیا، اسی طرح اب ملک کا ایکسرے کروانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات پات کی مردم شماری آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

کانگریس کی اس جن آکروش یاترا میٹنگ کے دوران ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ، پارٹی جنرل سکریٹری اور ریاستی انچارج رندیپ سرجے والا، سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ سمیت کئی سینئر لیڈران موجود تھے۔

اپنا پرانا الزام دہراتے ہوئے مسٹر گاندھی نے آج ایک بار پھر کہا کہ ملک کو 90 اعلیٰ افسران چلاتے ہیں، جن میں سے صرف تین دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) سے آتے ہیں۔ بجٹ کے اخراجات میں ان تینوں افسران کی شراکت بھی صرف پانچ فیصد ہے۔

 اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مان لیجئے کہ اگر ملک میں او بی سی کیٹیگری کی آبادی تقریباً 50 فیصد ہے تو ان کا بجٹ اخراجات کے صرف پانچ فیصد پر کنٹرول کیوں ہے۔

خواتین کے ریزرویشن کے بارے میں گاندھی نے کہا کہ کانگریس اس کی حمایت میں ہے، لیکن کانگریس نے او بی سی ریزرویشن کے بارے میں پوچھا، جس کا کوئی جواب نہیں دے رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے تین وزرائے اعلیٰ او بی سی کٹیگری سے آتے ہیں، لیکن او بی سی زمرہ کے لوگ جنہیں بی جے پی نے ایم ایل اے یا ایم پی بنایا ہے، انہیں بھی بولنے کی نہیں دیا جاتا۔

اپنے تقریباً 25 منٹ کے خطاب میں گاندھی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو بھی نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ او بی سی کٹیگری کے ایم ایل اے اور ایم پی سے پوچھیں کہ کیا قانون بنانے سے پہلے ان کی رائے لی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قانون آر ایس ایس کے لوگ اور ملک کے منتخب عہدیدار بناتے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کے پاس کانگریس کی طرف سے کی گئی ذات پات کی مردم شماری کے اعداد و شمار موجود ہیں، لیکن حکومت ان اعداد و شمار کو ملک کے سامنے پیش نہیں کرنا چاہتی۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *