[]
جھارکھنڈ میں ڈینگو اور چکن گنیا کی بیماری کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں مریضوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے
رانچی: جھارکھنڈ میں ڈینگو اور چکن گنیا کی بیماری کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست بھر میں مریضوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ گزشتہ چار سالوں میں ڈینگو کے متاثرین کی تعداد اس سے زیادہ کبھی نہیں ہوئی۔ اب تک سات مریضوں کی جان بھی چلی گئی ہے۔ ان میں تین اسکولی طلبا اور ایک میڈیکل کا طالب علم شامل ہے۔
ریاست کے ضلع اسپتالوں میں بنائے گئے ڈینگو وارڈ مریضوں سے بھرے پڑے ہیں۔ اویناش کمار جھا جو کہ میڈیکل کے پہلے سال کے طالب علم تھے، جمعہ کو جمشید پور کے ٹاٹا مین ہسپتال میں علاج کے دوران فوت ہو گئے۔ وہ آدتیہ پور باباکوٹی کے رہنے والے تھے۔ جمشید پور کے جے پی ایس باریڈیہ، تارا پور ایگریکو اور ڈی بی ایم ایس اسکولوں کے تین طلبہ کی بھی ڈینگو کی وجہ سے موت ہو گئی ہے۔ جمشید پور میں جمعہ کو 19 مریضوں میں ڈینگو کی تشخیص کی گئی۔
ریاستی وزیر صحت بنا گپتا جمشید پور کے رہنے والے ہیں اور زیادہ تر مریض اسی ضلع (مشرقی سنگھ بھوم) میں پائے گئے ہیں۔ یہاں ڈینگو کے مریضوں کی کل تعداد 891 تک پہنچ گئی ہے۔ محکمہ صحت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال جنوری سے اب تک ریاست میں ڈینگو کے 1534 اور چکن گنیا کے 240 مریض پائے گئے ہیں۔ یہ تعداد صرف سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق سینکڑوں مریض نجی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صاحب گنج میں 202 اور سرائے کیلا-کھرساواں میں 109 مریض پائے گئے ہیں۔ رانچی میں 69، دمکا میں 51، ہزاری باغ میں 43، دھنباد میں 40، دیوگھر میں 27، گریڈیہ میں 19، کھونٹی میں 19، پاکوڑ میں 16، چترا میں 14، لوہردگا میں 6، بوکارو میں 5 اور کوڈرما اور گڑھوا میں ایک ایک مریض پایا گیا ہے۔
ریاست کے 24 میں سے صرف چھ اضلاع ایسے ہیں جہاں ڈینگو چکن گنیا کا کوئی مریض نہیں ملا ہے۔ اس سال اب تک چکن گنیا کے سب سے زیادہ مریض رانچی میں پائے گئے ہیں۔ اب تک رانچی میں 162، مشرقی سنگھ بھوم میں 56، دیوگھر میں 10، گوڈا میں 8 اور لوہردگا میں 4 مریض پائے گئے ہیں۔ تاہم، کوئی موت نہیں ہوئی ہے۔ ریاستی ملیریا افسر ڈاکٹر وریندر کمار کا کہنا ہے کہ ریاست میں اس بیماری کا پھیلاؤ کم ہو رہا ہے، پہلے روزانہ 50 سے زائد مریض پائے جا رہے تھے جبکہ اب ان کافی کم تعداد میں مریض پائے جا رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;