[]
نئی دہلی، 20 ستمبر (اردولیکس) قانون ساز اداروں میں خواتین کو 33 فیصد تحفظات دینے والے 128 ویں آئینی ترمیمی بل کو لوک سبھا نے چہارشنبہ کو دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے منظور کرلیا ۔ خواتین کو لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلیوں میں ریزرویشن کے التزام والے ‘ناری شکتی و ندن بل 2023 کو آج لوک سبھا میں دن بھر چلی بحث کے بعد ووٹ کی تقسیم کے لیے پیش کیا گیا
۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے پرچی کے ذریعہ ووٹوں کی تقسیم کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بل کے حق میں 454 اور اس کے خلاف دو ووٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئینی ترمیمی بل دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے منظور کیا گیا ہے۔
وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں کارروائی کے پہلے دن قانون سازی کے کام کے ایک حصے کے طور پر منگل کو یہ بل ایوان میں پیش کیا تھا۔ آج دن بھر بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل پر بحث میں شامل تمام جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے
کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے دو ارکان پارلیمنٹ نے اس بل کی مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت خواتین تحفظات میں مسلم اور او بی سی خواتین کو بھی کوٹہ فراہم کرے۔
#WATCH | Delhi: On voting against the Women’s Reservation Bill on Lok Sabha, AIMIM MP Asaduddin Owaisi says, “… There are 7% Muslim women in the Indian population and their representation is 0.7%… We voted against it so that they would know that there were two MPs who were… pic.twitter.com/dLIfFioIM9
— ANI (@ANI) September 20, 2023