[]
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے چہارشنبہ کے روز اپوزیشن اتحاد کو ‘اینٹی ہندو کوآرڈینیشن کمیٹی’ کا نیا نام دیتے ہوئے کہا کہ یہ 26 پارٹیاں مل کر ہندوؤں اور سناتن دھرم کے خاتمے پر بات چیت کے لیے اکٹھی ہورہی ہیں، جس کی سازش کانگریس لیڈر سونیا گاندھی نے بہت پہلے رچی تھی۔
بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ آج اینٹی ہندو کوآرڈینیشن کمیٹی یعنی اے ایچ سی سی کی میٹنگ ہو رہی ہے، جس میں ہندو مذہب کو ختم کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا جانا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ 26 پارٹیاں لوک سبھا انتخابات میں سیٹ شیئرنگ پر بات کریں گی، لیکن وہ پارٹیاں تو پہلے سے ہی منقسم ہیں، اس لئے اس میٹنگ میں مہم، منشور یا سیٹ شیئرنگ پر کوئی بات کیسے ہو گی۔ وہ صرف ایک مقصد کے لیے متحد ہیں، ہندو مذہب کو کیسے ختم کیا جائے۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ اس کے کچھ رہنما سناتن دھرم کا موازنہ ڈینگی، ملیریا، کوویڈ، جذام، ایڈز وغیرہ جیسی بیماریوں سے کر رہے ہیں، جب کہ ہندو مذہب ہر بیماری کا علاج کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کا ایک بڑا لیڈر کہہ رہا ہے کہ ہندو مذہب ایک عالمی بیماری ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس ملک کی مٹی کے نہ ہوسکے وہ ملک کے غریب کے کیا ہوسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرکسی اور فرقے کے بارے میں ایسی باتیں کہی جاتیں تو لوگ اقوام متحدہ تک بکھیڑا کھڑا کردیتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوچا سمجھا ڈیزائن ہے۔ کئی برسوں سے بھگوان رام کو خیالی تصور کیا گیا۔
راہول گاندھی نے بیرون ملک کہا کہ ملک کو سیمی سے نہیں بلکہ ہندوتوا سے خطرہ ہے۔ ہندو تنظیموں کا مسلم برادرہوڈ سے موازنہ اسی سوچی سمجھی سازش کا حصہ تھا۔
ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ کوئی کہتا ہے کہ رام مندر کے درشن کے لئے آنے والے ہندوؤں کو گودھرا واقعہ کی طرز پر جلایا جائے گا۔ رام مندر کے خلاف بیانات دئیے جا رہے ہیں۔
تلک لگانے اور سواستیکا نشان کے بارے میں بولا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محترمہ سونیا گاندھی نے ہی ہندوتوا کو مارنے کی یہ سازش تیار کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ادھرمی اتحاد ہے، جو ملک کی اساس کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔