[]
مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹودے کے حوالے سے بتایا ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ولادی ووستوک میں مشرقی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مغربی ممالک خو ہی اپنے بنائے گئے تجارتی اور مالیاتی تعلقات کے نظام کو تباہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے ان تباہ کن اقدامات کی وجہ سے عالمی معیشت تبدیل ہو رہی ہے اور مغرب کی طرف سے عالمی مالیاتی نظام کی تباہی کے ساتھ ایسے ممالک کی کھپت تیار ہورہی ہے جو مغربی ماڈلز کے برعکس پوری انسانیت کے لیے تعاون کا جذبہ رکھتی ہے۔
روسی صدر نے مغربی ممالک میں دباؤ کا شکار تاجروں اور اقتصادی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: روس میں سرمایہ کاری بہتر اور محفوظ ہے۔
پیوٹن کے مطابق، “ایشیاء اور بحرالکاہل کے خطے کے ممالک کے ساتھ روس کے تجارتی تبادلے کے حجم میں گزشتہ سال 13.7 فیصد اور اس سال کی پہلی ششماہی میں 18.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2030 تک آرکٹک خطے میں مائع قدرتی گیس کی پیداوار تین گنا بڑھ جائے گی جس کے لئے نئی لائنیں بنائی جائیں گی جو تکنیکی غلبہ کو مضبوط کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ تمام ممالک اپنی قومی کرنسیوں میں ادائیگیوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور ادائیگی کے نئے نظام تشکیل دے رہے ہیں، کیونکہ وہ امریکی اور یورپی کرنسیوں (ڈالر اور یورو) کے ذخائر پر اعتماد نہیں کرتے۔ روسی صدر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حالیہ برسوں میں ماسکو اور بیجنگ کے درمیان تعلقات بے مثال سطح پر پہنچ گئے ہیں، کہا: مغرب چین کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کے لیے بہت دیر ہو چکی ہے اور ٹرین چل پڑی ہے۔ دنیا میں طاقت کے نئے مراکز بنیں گے۔
انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عدالتی مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: “روس کے حوالے سے ٹرمپ کے خلاف الزامات مکمل طور پر بودے ہیں۔” “ٹرمپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ امریکہ کے اندرونی مسائل اور بحران کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ میں صدارتی انتخابات روس کی طرف ان کے رجحان میں کوئی بنیادی تبدیلی کا سبب نہیں بنیں گے۔ روس کے صدر نے یوکرین میں ملک کی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے حالیہ جوابی حملوں کا 71 ہزار افراد کے نقصان کے علاوہ کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ ان جوابی حملوں میں 543 ٹینک اور 18 ہزار بکتر بند گاڑیاں تباہ ہو چکی ہیں۔ اس سال کا آٹھواں ایسٹ اکنامک فورم “تعاون کے راستے پر، امن اور خوشحالی” کے نعرے کے ساتھ 10 ستمبر کو شروع ہوا اور 13 ستمبر 2023 تک ولادی ووستوک میں فیڈرل یونیورسٹی آف دی فار ایسٹ کے کیمپس میں جاری رہے گا۔
اس سال کے مشرقی اقتصادی فورم میں ایشیا اور یورپ کے متعدد ممالک (بیلاروس، قازقستان، منگولیا، سنگاپور، فلپائن، ویتنام، میانمار اور لاؤس کے نمائندے)، چین، بھارت اور شمالی کوریا کے وفود شرکت کر رہے ہیں۔