مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے ایک بیان میں صہیونی فوج کی موجودہ صورت حال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی افواج کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
جنرل ایال زامیر نے تسلیم کیا کہ حماس اب بھی غزہ میں عسکری اور سول امور پر مکمل کنٹرول رکھتی ہے حالانکہ جنگ کو شروع ہوئے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
زامیر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیلی کابینہ غزہ میں حماس کا متبادل پیش کرنے میں مکمل ناکام ہے اور اب تک جنگ کے مقاصد بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کے لیے کئی سال درکار ہوں گے اور اس کے لیے ہزاروں فوجیوں کی مستقل موجودگی کی ضرورت پڑے گی۔
زامیر کے یہ بیانات اسرائیلی داخلی اور عسکری حلقوں میں شدید بحث کا باعث بن رہے ہیں اور اس سے صہیونی ریاست کی جنگی حکمت عملی پر مزید سوالات اٹھ رہے ہیں۔
درایں اثناء اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوت نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا کہ حماس بارہا حملوں کے باوجود اپنی اسٹریٹیجک پالیسیوں پر قائم ہے اور اپنی عسکری طاقت کی حفاظت میں کامیاب رہی ہے۔