تین رکنی کمیٹی نے جسٹس ورما کے خلاف الزامات کی جانچ شروع کی

جسٹس ورما نے کہا کہ وہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ اس اسٹور روم میں انہوں نے یا ان کے خاندان کے کسی فرد نے کبھی کوئی کیش نہیں رکھا اور وہ اس الزام کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ آئی اے این ایس</p></div>

تصویر بشکریہ آئی اے این ایس

user

دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس یشونت ورما کی رہائش گاہ سے بڑی نقدی ملنے کے معاملے میں سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ ججوں کی تین رکنی کمیٹی نے منگل کو تحقیقات شروع کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ تینوں جج جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ 30، تغلق کریسنٹ قومی دارالحکومت میں دوپہر ایک بجے کے قریب پہنچے۔ وہ تقریباً 45 منٹ تک جسٹس ورما کی سرکاری رہائش گاہ کے اندر رہے اور جائے وقوعہ کا بغور معائنہ کیا۔

کمیٹی کے ارکان میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس شیل ناگو، ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس جی ایس سندھاوالیا اور کرناٹک ہائی کورٹ کے جج انو شیورمن شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ارکان نے آگ لگنے کے بعد اس کمرے کی تلاشی لی جہاں مبینہ طور پر نقدی ملی تھی۔
تاہم جسٹس ورما نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کی سختی سے تردید کی۔ اپنے جواب میں انہوں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ جس کمرے میں آگ لگی اور جہاں سے مبینہ طور پر نقدی ملی وہ ایک آؤٹ ہاؤس تھا نہ کہ مرکزی عمارت جہاں جج اور ان کے اہل خانہ رہتے ہیں۔

اپنے جواب میں انہوں نے کہا ’’میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ اس اسٹور روم میں میرے یا میرے خاندان کے کسی فرد نے کبھی کوئی کیش نہیں رکھا تھا اور میں اس الزام کی سختی سے مذمت کرتا ہوں کہ مبینہ نقدی ہماری تھی، یہ خیال یا تجویز کہ یہ نقدی ہماری طرف سے رکھی گئی تھی یا ذخیرہ کی گئی تھی، بالکل مضحکہ خیز ہے۔‘‘

جسٹس ورما نے دعویٰ کیا کہ یہ تجویز کہ کوئی شخص کھلے، آسانی سے قابل رسائی اور عام طور پر استعمال ہونے والے اسٹور روم یا اسٹاف کوارٹرز کے قریب کسی آؤٹ ہاؤس میں نقدی ذخیرہ کرسکتا ہے، ناقابل یقین ہے۔سپریم کورٹ کالجیم نے 24 مارچ کو جسٹس ورما کو الہ آباد ہائی کورٹ واپس بھیجنے کی سفارش کی تھی۔نقدی کا مبینہ ڈھیر 14 مارچ کو جج کے گھر میں لگنے والی آگ کے دوران نادانستہ طور پر دریافت ہوا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *