[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی النشرہ ویب سائٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی حکومت کے سماجی امور کے وزیر ہیکٹر حجار نے جمعرات کی شام کہا: شام شدید اقتصادی محاصرے کی زد میں ہے، جس کی بنیادی وجہ امریکیوں کا سیزر ایکٹ ہے، لہذا لبنان میں شامی مہاجرین کی نئی لہر کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے مافیا اور بعض سیکورٹی عناصر کی ملی بھگت سے لبنان کو شامی پناہ گزینوں کی نئی لہر کا سامنا ہے۔
حجار نے کہا کہ لبنانی فوج اور سیکورٹی ادارے ملک میں پناہ گزینوں کی نئی لہر کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور میں لبنان میں شامی مہاجرین کے بحران کے نتائج کا ذمہ دار عالمی برادری کو سمجھتا ہوں۔
ہیکٹر حجار نے یہ بھی خبردار کیا کہ شامی پناہ گزینوں کی نئی لہر کا مسئلہ بہت خطرناک ہے اور حکومت اس معاملے کی تحقیق کرے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم اکیلے سرحد کو کنٹرول نہیں کر سکتے اور ہمیں دمشق کے ساتھ سیاسی اور سیکورٹی ہم آہنگی اور فوری تعاون کی ضرورت ہے۔
لبنان کے سماجی امور کے وزیر نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ لبنان کی سلامتی کا تحفظ واضح طور پر شام کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے پناہ گزینوں کی لہر کے نتائج سے نمٹنے میں ہے، مزید کہا: لبنان شامی پناہ گزینوں کی نئی لہر کا متحمل نہیں ہوسکتا اور ہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین میں مزید پناہ گزینوں کو رجسٹرڈ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے شامی مہاجرین کو ایک برادر قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی اپنے ملک میں واپسی کی ہماری خواہش در اصل شام میں استحکام پیدا کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ کیونکہ شام کو جن سکیورٹی مشکلات اور بحران کا سامنا رہتا ہے اس کے اثرات پر بھی پڑتے ہیں۔
حجار کا یہ بیان لبنانی فوج کی جانب سے 22 اگست کو 134 غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاری کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں 130 شامی شہری بھی شامل ہیں جو غیر قانونی سمندری راستے سے یورپ جانا چاہتے تھے۔
لبنان میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد 18 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جب کہ پناہ گزینوں کے صرف 8 لاکھ 80 ہزار افراد اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین میں رجسٹرڈ ہیں۔