متنازعہ بیان دینے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کے وزیر پریم چند اگروال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ پریم چند اگروال ریاستی حکومت میں خزانہ اور پارلیمانی امور کے وزیر تھے۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
اسمبلی اجلاس کے دوران متنازعہ بیان دینے کے بعد اتراکھنڈ حکومت کے وزیر پریم چند اگروال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اپنا عہدہ چھوڑنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف ماحول بنایا گیا۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق پریس کانفرنس کے دوران وہ جذباتی بھی ہو گئے۔
فروری میں اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوران حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کے ساتھ بحث میں، انہوں نے کہا تھا، “کیا یہ ریاست پہاڑی لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے؟” اس تبصرہ سے ریاست میں غم و غصہ پھیل گیا، اور مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
پریم چند اگروال ریاستی حکومت میں خزانہ اور پارلیمانی امور کے وزیر تھے۔ اس تنازعہ کے بعد وہ جذباتی ہو گئے اور کہا کہ ان کے خلاف ماحول بنایا گیا ہے۔ اس نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی۔
کل اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس میں وزیر پریم چند اگروال نے کہا کہ 1994 سے الگ ریاست اتراکھنڈ کے لیے مسلسل تحریک چل رہی تھی اور وہ اس کا حصہ تھے۔وہ قومی والی بال کے کھلاڑی بھی رہے ہیں۔ اس وقت کی حکومت نے ان پر این ایس اے لگانے کی بھی کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ ریاست کے لیے لڑے۔ اس کے بعد ان کے خلاف ایسا ماحول بنا کہ آج انہیں استعفیٰ دینا پڑا۔
واضح رہے کہ اگروال کے اس بیان کے بعد مشہور لوک گلوکار نریندر سنگھ نیگی کا ہولی پر ایک گانا بھی وائرل ہوا تھا جس میں ان کے بول تھے ‘مت مارو پریم لال پچکاری’ ۔واضح رہے نریندر سنگھ نیگی وہ شخص ہیں جن کے گانے نے 2010 کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نارائن دت تیواری کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بی جے پی کی ریاستی قیادت نے بھی انہیں طلب کیا اور سخت ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنے بیانات میں تحمل سے کام لیں اور مناسب زبان استعمال کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔