مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، تکفیری دہشت گرد تنظیم تحریر الشام کے دہشت گردوں کے دمشق پر قبضے اور بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد صوبہ لاذقیہ میں شامی شہریوں خاص طور پر علویوں کے خلاف پرتشدد کاروائیاں بڑھ گئی ہیں۔
شامی شہریوں پر تکفیری دہشت گردوں کے ظلم و ستم کے بعد بین الاقوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس حوالے سے روس اور امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ شام میں جاری جھڑپوں اور حالیہ تشدد کے واقعات پر غور کرنے کے لیے ایک اجلاس بلایا جائے۔
دوسری طرف جمعرات کے روز سے لاذقیہ اور طرطوس میں علویوں کے خلاف مظالم میں شدت آگئی ہے اور بڑے پیمانے پر عام شہریوں کا قتل عام شروع ہوگیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے اندازوں کے مطابق دہشت گردوں کی اس بربریت کے نتیجے میں مغربی شام میں کم از کم 830 علوی باشندے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
ترکی جو تحریر الشام کا ایک اہم حامی سمجھا جاتا ہے، اس تنازعے میں ایک متنازع کردار ادا کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض تصاویر میں ترک فوجیوں کو شام میں عوامی مزاحمت کو کچلنے میں مدد فراہم کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔