[]
کانپور: کانپور پولیس نے ایک بین مذہبی جوڑے کو اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت عدالت میں شادی کے لئے سیکوریٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چند دن قبل شہر کے چوبے پور علاقہ میں ایک ہندو نوجوان اور مسلم لڑکی کے ”نکاح“ کا ویڈیو وائرل ہوا تھا جس پر لڑکے کے گھر والے اور مقامی لوگ بھڑک گئے تھے۔
ڈپٹی کمشنر پولیس (ویسٹ) وجئے دھول نے کہا کہ نوجوان کے بموجب اس نے اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت شادی کے لئے عدالت میں درخواست دی لیکن منگل کو عدالت میں ہڑتال کی وجہ سے شادی نہ ہوسکی۔
جوڑے کو سیکوریٹی دی گئی کیونکہ دونوں کے گھر والوں نے ان کا بائیکاٹ کردیا ہے۔ ”نکاح“ کے ویڈیو میں لڑکے امن نے اپنا نام بدل کر محمد چاند رکھ لیا اور 51 ہزار 786 کا مہر ادا کیا۔
یہ شادی گواہوں عرفان‘ عمر اور شاکر اسلم کی موجودگی میں ہوئی۔ شادی کے بعد جوڑا پنجاب منتقل ہوگیا۔ پولیس نے مقامی لوگوں کے حوالہ سے بتایاکہ واقعہ 4 ماہ پرانا ہے۔
امن محلہ کی مسلم لڑکی کے ساتھ بھاگ گیا تھا۔ جوڑے نے ہندو ریتی رواج کے مطابق شادی کی۔
نوجوان بعد میں مسلمان ہوگیا اور اس نے نکاح کیا تاہم امن نے تنازعہ کے بعد ویڈیو جاری کرکے وضاحت کی کہ مسلمان نہیں ہوا ہے۔ اس نے صرف مسلم رسم و رواج کے مطابق شادی کی۔