یہ عرضی اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کے بعد پہلا بڑا قانونی چیلنج ہے۔ اب سب کی نظریں اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں ہونے والی اگلی سماعت پر لگی ہوئی ہیں۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) قانون کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے یکساں سیول کوڈقانون کے خلاف کل یعنی21 فروری کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان ڈاکٹر ایس کیو آر الیاس نے کہا کہ بورڈ نے ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں دلیل دی گئی ہے کہ یو سی سی کا قانون آئین کے مختلف آرٹیکلز کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مسلم پرسنل لاء کے خلاف جاتا ہے، جو 1937 کے شریعہ ایپلیکیشن ایکٹ اور ہندوستانی آئین کے تحت محفوظ ہے ۔ پٹیشن کی درخواست کو اتراکھنڈ کی ہائی کورٹ نے قبول کر لیا ہے ۔
یو سی سی آئین کے مختلف آرٹیکلز کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ یہ مسلم پرسنل لاء کے خلاف ہے، جسے شریعت ایپلیکیشن ایکٹ 1937 اور ہندوستانی آئین کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔ یکساں سیول کوڈمذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔ درخواست کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے قبول کر لیا ہے۔اتراکھنڈ حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
درخواست پر ریاستی اور مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل پیش ہوئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 10 لوگوں نے عرضی داخل کی تھی، جن میں سے کئی اے آئی ایم پی ایل بی سے وابستہ ہیں۔رضیہ بیگ، عبدالباسط، خورشید احمد، توفیق عالم، محمد طاہر، نور کرم خان، عبدالرؤف، یعقوب صدیقی، لطف حسین، اختر حسین شامل ہیں۔ درخواست کا مسودہ ایڈووکیٹ نبیلہ جمیل نے تیار کیا۔ اس درخواست کی سماعت یکم اپریل 2025 کو ہوگی۔ اس پر پہلے سے زیر التواء درخواستوں کے ساتھ غور کیا جائے گا۔ ریاستی حکومت اپنے دلائل پیش کرے گی۔
یہ عرضی اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کے بعد پہلا بڑا قانونی چیلنج ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی اور دیگر تنظیموں کا کہنا ہے کہ یو سی سی مذہبی آزادی کو متاثر کرے گا، جبکہ حکومت کی دلیل ہے کہ قانون مساوات اور انصاف کو فروغ دے گا۔ اب سب کی نظریں یکم اپریل 2025 کو ہونے والی سماعت پر لگی ہوئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔