دہلی بھگدڑ واقعہ میں بہار کے 9 لوگوں کی گئی جان، قلی نے بیاں کیا حادثے کا خوفناک منظر

حادثے کے چشم دید قلی نے بتایا، “میں 1981 سے قلی ہوں۔ میں نے پہلے کبھی اس طرح کی بھیڑ نہیں دیکھی۔ ہم نے 15 لاشوں کو دیکھا۔ پلیٹ فارم پر ہر طرف جوتے اور کپڑے بکھرے پڑے تھے”۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ کی دیر رات ہوئی بھگدڑ میں موت سے غم کا ماحول ہے۔ اس حادثے میں 18 لوگوں نے اپنی جان گنوائی ہے۔ وہیں بڑی تعداد مسافر زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ‘پربھات خبر’ کے مطابق مرنے والوں میں 9 خواتین، 4 مرد اور 5 بچے شامل ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ بہار کے 9، قومی راجدھانی دہلی کے 8 اور ہریانہ کے ایک شخص کی موت ہوئی ہے۔ پلیٹ فارم 13 اور 14 پر ہوئے حادثہ کے وقت ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند پریاگ راج مہا کمبھ میں جانے کے لیے اسٹیشن پر جمع ہو گئے تھے اور ٹرین میں چڑھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس درمیان بھگدڑ مچ گئی اور یہ المناک حادثہ پیش آیا۔

بھگدڑ کے بعد ریلوے اسٹیشن پر حادثے کے چشم دید ایک قلی نے بتایا، “میں 1981 سے قلی کا کام کر رہا ہوں۔ میں نے پہلے کبھی اس طرح کی بھیڑ نہیں دیکھی۔ پریاگ راج اسپیشل کو پلیٹ فارم نمبر 12 سے روانہ ہونا تھا، لیکن اسے پلیٹ فارم نمبر 16 پر شفٹ کر دیا گیا۔ جب پلیٹ فارم نمبر 12 پر انتظار کر رہی بھیڑ اور باہر انتظار کر رہی بھیڑ نے پلیٹ فارم 16 پر پہنچنے کی کوشش کی تو لوگ آپس میں ٹکرانے لگے اور ایسکلیٹر اور سیڑھیوں پر گر گئے۔ بھیڑ کو روکنے کے لیے قلی وہاں جمع ہو گئے۔ ہم نے کم سے کم 15 لاشوں کو دیکھا اور ایمبولینس میں رکھوایا۔ پلیٹ فارم پر ہر طرف جوتے اور کپڑے بکھرے پڑے تھے۔ ہم نے پولیس، فائر ٹینڈر کو بلایا اور 4-3 ایمبولنس وہاں پہنچی اور لوگوں کو اسپتال لے جایا گیا۔”

اس حادثے پر صدر جمہوریہ مرمو، وزیر اعظم مودی، کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت کئی رہنماؤں نے اپنے گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔ راہل گاندھی نے بد انتظامی اور لاپروائی کے لیے مرکزی حکومت اور ریلوے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مستقبل میں اس پر مزید توجہ دینے کی بات کہی ہے۔ ویسے ریلوے نے اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ ساتھ ہی حادثے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کے اہل خانہ اور زخمیوں کے لیے معاوضہ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *