بنچ نے اٹارنی جنرل کو مرکزی حکومت سے یہ پوچھنے کی ہدایت دی کہ انسداد شہری غریبی مشن کتنے وقت میں نافذ کیا جائے گا؟ اس سوال کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے معاملے کی سماعت 6 ہفتہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔
![سپریم کورٹ / آئی اے این ایس](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2022-04%2Fb8a698b6-45ba-4c98-a3b7-3a7f3a29c11b%2FSupreme_Court_U_30_01_22.jpg?rect=0%2C0%2C1500%2C844&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![سپریم کورٹ / آئی اے این ایس](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2022-04%2Fb8a698b6-45ba-4c98-a3b7-3a7f3a29c11b%2FSupreme_Court_U_30_01_22.jpg?rect=0%2C0%2C1500%2C844&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
حکومتوں کی طرف سے عوام کو دی جانے والی ’فری بیز‘ یعنی مفت سہولیات پر آج تلخ تبصرہ کیا۔ عدالت عظمیٰ نے فری بیز کے اعلانات سے متعلق روایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگ کام کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں، کیونکہ انھیں مفت راشن اور پیسہ مل رہا ہے۔‘‘ یہ تبصرہ جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے کیا۔
سپریم کورٹ کی بنچ شہری علاقوں میں بے گھر اشخاص کے لیے ’رہائش کے حق‘ سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ اس دوران جسٹس گوئی نے کہا کہ بدقسمتی سے ان مفت سہولیات کے سبب لوگ کام کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انھیں مفت راشن حاصل ہو رہا ہے، انھیں بغیر کوئی کام کیے رقم مل رہی ہے۔
اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے بنچ کو مطلع کیا کہ مرکزی حکومت انسداد شہری غریبی مشن کو آخری شکل دینے کے عمل میں ہے۔ اس کے تحت شہری علاقوں میں بے گھروں کے لیے رہائش کا انتظام سمیت مختلف مسائل کے حل کیے جائیں گے۔ بنچ نے اس تعلق سے اٹارنی جنرل کو مرکزی حکومت سے یہ پوچھنے کی ہدایت دی کہ انسداد شہری غریبی مشن کتنے وقت میں نافذ کیا جائے گا۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت 6 ہفتہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔
دوسری طرف دہلی ہائی کورٹ نے سبکدوش جج ایس این ڈھینگرا کے ذریعہ بی جے پی، عآپ اور کانگریس کے خلاف انتخاب میں ووٹرس کو نقد تقسیم کرنے سے متعلق ان کے وعدوں پر داخل مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ سبکدوش جج نے عرضی میں کہا تھا کہ ایسا عمل بدعنوانی والی روش میں شامل ہے۔ اس معاملے میں الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش وکیل سروچی سوری نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ پہلے سے ہی اشونی کمار اپادھیائے معاملے میں ’فری بیز‘ سے متعلق عرضی پر سماعت کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2023 کی ہدایت کے ضمن میں 3 ججوں کی بنچ تشکیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے سبکدوش جج کے وکیل سے کہا کہ انھیں عدالت عظمیٰ کا رخ کرنا چاہیے اور وہاں فریق کی تلاش کرنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔