ری ایمبرسمنٹ آف ٹیوشن فیس (RTF) اسکیم کے تحت اسکالرشپ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اقلیتی طلبہ، خصوصاً مسلم طلبہ، شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے اسکالرشپ کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کے تعلیمی اسناد کے اجرا میں تاخیر ہو رہی ہے، جس سے ان کے تعلیمی اور پیشہ ورانہ مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ یہ بات تشویش کا باعث ہے کہ گزشتہ 3 سال سے اسکالرشپ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔
طلبہ کی شکایات اور موجودہ صورتحال
ایس ای ایم (ASEEM) اور ایس آئی او تلنگانہ کے ذریعے ہمیں اقلیتی طلبہ کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ کالجوں نے ان کے تعلیمی سرٹیفکیٹس روک رکھے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور ملازمتیں حاصل کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ آر ٹی ایف اسکیم کے تحت فیس ری ایمبرسمنٹ کی ادائیگی میں تاخیر ہے۔
مالی بوجھ میں اضافہ
کئی کالجز طلبہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنی فیس ادا کریں تاکہ وہ اپنے تعلیمی سرٹیفکیٹس حاصل کر سکیں، جس سے طلبہ اور ان کے خاندانوں پر اضافی مالی بوجھ پڑ رہا ہے۔ اسکالرشپ کی ادائیگی میں تاخیر نہ صرف طلبہ کی تعلیمی کیریئر پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ ان کے روزگار کے امکانات پر بھی منفی اثرات ڈال رہی ہے کیونکہ وہ اپنے سرٹیفکیٹس آجرین کو پیش نہیں کر پا رہے۔ اس تاخیر کی وجہ سے طلبہ کے تعلیمی سال ضائع ہو رہے ہیں اور ان کے کیریئر کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ کالجز بھی اس مسئلے کی وجہ سے مالی اور انتظامی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
بجٹ اور اسکالرشپ کی درخواستوں کی تازہ ترین صورتحال
حکومتِ تلنگانہ کے اقلیتی بہبود ڈپارٹمنٹ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق، RTF اسکیم کے تحت مختص بجٹ، جاری کردہ فنڈز اور اخراجات کی تفصیل درج ذیل ہے:
سال | مختص بجٹ | جاری فنڈز | اخراجات |
---|---|---|---|
2022-23 | 200.00 | 200.00 | 117.45 |
2023-24 | 236.00 | 236.00 | 120.30 |
2024-25 | 300.00 | 225.00 | 41.860 |
اسکالرشپ درخواستوں کی صورتحال
سال | موصول درخواستیں | منظور درخواستیں |
---|---|---|
2022-23 | 1,63,809 | 7,927 |
2023-24 | 1,54,725 | 40 |
2024-25 | 1,21,805 | 0 |
حکومت کی غفلت – طلبہ کے مستقبل پر منفی اثرات
انتخابی مہم کے دوران کانگریس پارٹی نے اقلیتی اور پسماندہ طبقات کے طلبہ کے مسائل کو حل کرنے اور اسکالرشپ کے بروقت اجراء کا وعدہ کیا تھا، لیکن ایک سال گزر جانے کے باوجود یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ اس صورت حال کو فوری توجہ اور حل کی ضرورت ہے کیونکہ یہ قانون حق تعلیم ۲۰۰۹ کی خلاف ورزی ہے اور اس کا طلباء اور ان کے خاندانوں کی فلاح و بہبود پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے طلبہ کا تعلیمی سفر متاثر ہو رہا ہے اور ان کی زندگیوں میں مزید مشکلات آ رہی ہیں، جس سے ان کے روشن مستقبل کے امکانات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اعلیٰ تعلیم میں ڈراپ آؤٹ کا خدشہ
یہ صورت حال مسلم کمیونٹی میں اعلیٰ تعلیم کے ڈراپ آؤٹ ریٹ میں اضافے کا سبب بنے گی، جس سے مجموعی تعلیمی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکالرشپ کے لیے موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد سال بہ سال کم ہو رہی ہے، جبکہ 2023-24 اور 2024-25 میں منظوری کی شرح بھی کم ہو گئی ہے۔ 2024-25 میں تو ایک بھی درخواست منظور نہیں کی گئی، جو کہ اقلیتی طلبہ کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔
ہمارے مطالبات
- محترم وزیر اعلیٰ سے درخواست ہے کہ وہ ترجیحی طور پر اس مسئلے کی طرف توجہ دیں اور RTF اسکیم کے تحت باقی اسکالرشپس جاری کرنے کا حکم دیں تاکہ طلبہ کو درپیش مشکلات کا حل نکالا جا سکے۔
- حکومت تمام کالجز کو ہدایت دے کہ وہ طلبہ کے تعلیمی سرٹیفکیٹس روکنے سے گریز کریں اور فوراً انہیں جاری کریں۔