’مہنگائی اور بے روزگاری کی صورتحال بہت خوفناک‘، انٹرویو میں سندیپ دکشت کا اظہار خیال

سردیوں میں دہلی کا سیاسی ماحول گرم ہے اور ظاہر ہے ایسا ہونا بھی چاہئے کیونکہ 5 فروری کو دہلی میں اسمبلی انتخابات جو ہونے ہیں۔ دہلی کے عوام سیاسی طور پریشان ہیں کہ وہ کس کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کریں، کیونکہ دہلی میں سیدھے طور پر عام آدمی پارٹی اقتدار میں ہے اور کہیں نہ کہیں بی جے پی کا بھی اس اقتدار میں دخل ہے۔ ایک عام تاثر یہ بنا دیا گیا ہے کہ کانگریس، جس نے پورے 15 سال دہلی میں بہترین حکومت کی ہے، وہ اقتدار کی دوڑ میں شامل نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ 10 سال سے، یعنی 2015  اور 2020 میں اس کو دہلی میں کوئی نشست نہیں ملی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ دہلی کے عوام کانگریس کی شیلا حکومت کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ شیلا دکشت کے خاندان کو ایک چھوٹا ہندوستان اس لئے کہا جا سکتا ہے کیونکہ شیلا دکشت جو خود ایک پنجابی گھرانے میں پیدا ہوئیں، جن کی شادی ایک برہمن گھرانے میں ہوئی، ان کے بیٹے سندیپ دکشت نے ایک گجراتی جین خاندان کی لڑکی مونا جین سے شادی کی جو خود کو ایک مدراسی مانتی ہیں کیونکہ انہوں نے زیادہ وقت وہیں گزارا ہے۔

ان انتخابات میں کیجریوال کا مقابلہ کرنے کے لئے کانگریس نے شیلا دکشت  کے صاحب زادے سندیپ دکشت کو میدان میں اتارا ہے جن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہنے کے عادی ہیں۔ نئی دہلی کی اس سیٹ سے بی جے پی نے دہلی کے سابق وزیر اعلی صاحب سنگھ ورما کے بیٹے اور سابق رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ سندیپ نے اس سے پہلے یہ واضح کر دیا ہے کہ دہلی میں جیتنے والے ارکان اسمبلی طے کریں گے کہ کون دہلی کا وزیر اعلی ہونا چاہئے اور وہ کانگریس کی کارکردگی پر تفصیل سے روشنی ڈال چکے ہیں۔ سندیپ دکشت سے ’قومی آواز‘ نے اس انتخابی ماحول میں کئی طرح کے سوال کئے جس کے جواب پیش خدمت ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *