واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب بھی ابراہام معاہدے میں شامل ہوجائے گا۔
وائٹ ہاوس میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ابراہام معاہدہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام سے متعلق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب بھی بالآخر ابراہام معاہدے میں شامل ہوجائے گا اور اسرائیل سے تعلقات معمول پر لے آئے گا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ حکومت میں اسرائیل کے امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے ’’ابراہام معاہدہ‘‘ ہوا تھا۔
دوسری طرف سعودی وزیر برائے اقتصادیات اور منصوبہ بندی فیصل الابراہیم نے ’’العربیہ‘‘ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب مشترکہ عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔ ان چیلنجز میں عالمی برادری کو متاثر کرنے والی اقتصادی ترقی میں کمی بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے کو بڑھانا سعودی عرب کی سب سے نمایاں ترجیحات میں سے ایک ہے۔
فیصل الابراہیم نے نشاندہی کی کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات ہمیشہ مضبوط رہے ہیں۔ حکمران انتظامیہ سے قطع نظر آٹھ دہائیوں پر محیط طویل مدتی شراکت داری مضبوط رہی ہے۔ فیصل الابراہیم نے کہا کہ ’’ویژن 2030‘‘ کی سعودی عرب عالمی معیشت کے ساتھ مزید مربوط ہو گیا ہے۔
یہ ویژن سعودی عرب کو مزید خوشحال مستقبل کی تشکیل میں ایک مضبوط مثبت قوت فراہم کرتا ہے۔ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے، اپنے تجربات اور سیکھے گئے اسباق کو شیئر کرنے، عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے دیگر مواقع اور تجربات سے سیکھنے کے لیے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم اور تمام کثیر جہتی پلیٹ فارمز میں شرکت جاری رکھیں گے۔
فیصل الابراہیم نے نشاندہی کی کہ سعودی عرب اپنی اقتصادی صلاحیت، وسائل اور سفارتی عزم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سرمایہ کاری کے میدان میں ایک عالمی طاقت بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ممالک اپنی طاقت کے ذرائع سے ممتاز ہوتے ہیں۔ کچھ کا انحصار انسانی وسائل پر ہوتا ہے اور کچھ کا انحصار قدرتی وسائل پر ہوتا ہے۔ جہاں تک مملکت کا تعلق ہے تو یہ دونوں پہلوؤں سے مضبوط ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ویژن 2030 نے ترقی کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کیا جس کا مقصد نئے شعبوں کی حوصلہ افزائی کرنا، روایتی شعبوں کو زندہ کرنا اور معیاری سرمایہ کو راغب کرنا ہے۔ یہ ویژن حقیقی ترقی اور قومی معیشت پر مثبت اثرات پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
فیصل الابراہیم نے مزید کہا کہ “ایسا کوئی ملک نہیں ہے جہاں آج سعودی عرب میں دستیاب وسیع مواقع کی طرح کے مواقع ہوں۔
یہ مواقع نہ صرف براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ہیں بلکہ معیشت کی تشکیل نو اور ہمارے لوگوں کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے ایک سنجیدہ مشن کا حصہ ہیں۔ ‘‘