سنبھل جامع مسجد کے قریب پولیس چوکی پر تنازع، اویسی اور ڈی ایم آمنے سامنے

سنبھل کی جامع مسجد کے قریب تعمیراتی پولیس چوکی پر تنازع۔ اویسی نے زمین کو وقف کی قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا۔ ڈی ایم نے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے تعمیر کو قانونی قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

اتر پردیش کے سنبھل میں جامع مسجد کے قریب بننے والی پولیس چوکی پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے زمین کو وقف کی ملکیت قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا ہے۔ اویسی نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین وقف کے ریکارڈ میں درج ہے اور پرانے آثار کے قریب تعمیرات پر پابندی کا حوالہ دیا۔

اویسی نے اپنے بیان میں کہا کہ جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے جو کہ وقف کی زمین پر قائم ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کچھ دستاویزات شیئر کیں اور دعویٰ کیا کہ یہ زمین مسجد کے زیرِانتظام ہے۔ تاہم، سنبھل کے ڈی ایم ڈاکٹر راجندر پینسیا نے ان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چوکی کا تعمیراتی کام مکمل طور پر قانونی اور قواعد کے مطابق ہو رہا ہے۔

ڈی ایم نے واضح کیا کہ یہ زمین آزادی کے بعد سے آزاد زمین کے طور پر درج ہے اور اسے میونسپلٹی کی ملکیت تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈی ایم کے مطابق، اگر مزید شواہد پیش کیے گئے تو ان کا جائزہ لیا جائے گا۔ اسی دوران، کشیپ برادری نے بھی اس زمین کو اپنے مذہبی مقام کے طور پر دعویٰ کیا ہے۔ اس پر ڈی ایم نے کہا کہ ہندو فریق کی جانب سے درخواست آئی ہے اور دو رکنی کمیٹی تحقیقات کر رہی ہے۔

پولیس چوکی کی تعمیر تیزی سے جاری ہے اور 14 فٹ اونچی دیواریں مکمل ہو چکی ہیں۔ مسجد کے قریب پانچ میٹر فاصلے پر 300 مربع میٹر کے رقبے میں یہ تعمیراتی کام پانچ دن سے جاری ہے، اور 70 سے زائد مزدور اس کام میں مصروف ہیں۔ یہ تنازع سیاسی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے اور متعلقہ کمیٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے تاکہ اس مسئلے پر حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *