غزہ: مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر ایڈورڈ بیگ بیڈر نے کم درجہ حرارت کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں خیموں اور عارضی پناہ گاہوں میں مقیم فلسطینی بچوں اور شیر خوار بچوں کی بڑی تعداد میں اموات کے خطرات سے خبردار کردیا۔
تنظیم کے پریس آفس کے مطابق بیگ بیڈر نے کہا ہے کہ سال کے آخری ایام اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں بچوں کو درپیش خطرات کا کوئی خاتمہ نہیں ہے۔
موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران ہونے والے حملوں میں کم از کم 11 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں۔ اب ہم بچوں کو سردی اور مناسب رہائش کی قلت کے باعث مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
بیگ بیڈر نے مزید کہا کہ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حالیہ دنوں میں ہائپوتھرمیا کی وجہ سے چار شیر خوار بچے موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔
چونکہ آنے والے دنوں میں درجہ حرارت مزید گرنے کی توقع ہے۔ اس لیے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اگلا سانحہ رونما ہونے جا رہا ہے کیونکہ مزید بچے ایسے حالات کی وجہ سے مر جائیں گے کیونکہ وہ سردی سے بچ نہیں سکیں گے۔
گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے علاقے المواصی میں نقل مکانی کرنے والے کیمپوں میں کم درجہ حرارت اور گرم پناہ گاہوں تک نہ پہنچنے کی وجہ سے 3 نومولود بچے دم توڑ گئے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ نومبر کے مہینے میں انسانی امداد سے لدے تقریباً 65 ٹرک روزانہ پٹی میں داخل ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بہت کم تعداد ہے۔
یہ تعداد بچوں اور خواتین کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔