’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کے لیے تشکیل جے پی سی میں اراکین کی تعداد بڑھائی گئی، 31 کی جگہ 39 ایم پی کی شمولیت

[]

’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں پہلے 31 اراکین کو شامل کیا گیا تھا، لیکن اب 8 اراکین کی تعداد بڑھا کر اسے 39 کر دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ون نیشن ون الیکشن / علامتی تصویر</p></div><div class="paragraphs"><p>ون نیشن ون الیکشن / علامتی تصویر</p></div>

ون نیشن ون الیکشن / علامتی تصویر

user

لوک سبھا سے ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کو پاس کیے جانے کے بعد اسے جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کو بھیج دیا گیا۔ اس کمیٹی میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے ملا کر مجموعی طور پر 31 اراکین کو شامل کیا گیا تھا، لیکن اب اس کی تعداد میں اضافہ کیا گیا۔ کچھ اراکین پارلیمنٹ کے مطالبہ کے بعد ’وَن نیشن، وَن الیکشن‘ بل کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل جے پی سی میں 8 اراکین پارلیمنٹ کا اضافہ کر اراکین کی مجموعی تعداد 39 کر دی گئی ہے۔

بل پر غور و خوض کے لیے تشکیل جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی میں لوک سبھا سے 27 اراکین کو نامزد کیا گیا ہے، جبکہ راجیہ سبھا سے 12 اراکین کو شامل کیا گیا ہے۔ آج راجیہ سبھا میں دوپہر 12 بجے جب کارروائی شروع ہوئی تو مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے راجیہ سبھا کے 12 اراکین کو اس کمیٹی میں شامل کرنے کی تجویز رکھی۔ ایوان بالا سے اس کمیٹی میں بی جے پی سے گھنشیام تیواری، بھونیشور کلیتا، کے. لکشمن، کویتا پاٹیدار، جنتا دل یونائٹیڈ سے سنجے جھا، کانگریس سے رندیپ سنگھ سرجے والا و مکل واسنک، ترنمول کانگریس سے ساکیت گوکھلے، ڈی ایم کے سے کے. پی. ولسن، عآپ سے سنجے سنگھ، بی جے ڈی سے مانس رنجن منگراج اور وائی ایس آر کانگریس سے وی. وجئے سائی ریڈی کو شامل کیا گیا ہے۔

اس کمیٹی میں لوک سبھا سے جن 27 اراکین کو شامل کیا گیا ہے، ان میں بی جے پی سے پی پی چودھری، سی ایم رمیش، بانسوری سوراج، پروشوتم روپالا، انوراگ ٹھاکر، وشنو دیال شرما، بھرتری ہری مہتاب، سمبت پاترا، انل بلونی، وشنو دَت شرما، بیجنت پانڈا اور سنجے جیسوال شامل ہیں۔ کانگریس سے پرینکا گاندھی، منیش تیواری اور سکھدیو بھگت کو اس کمیٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی سے دھرمیندر یادو اور چھوٹے لال، ترنمول کانگریس سے کلیان بنرجی، ڈی ایم کے سے ٹی. ایم. سیلواگنپتی، تیلگو دیشم پارٹی سے ہریش بالیوگی، شیوسینا (اباٹھا) سے انل دیسائی، این سی پی (ایس پی) سے سپریا سولے، شیوسینا سے شری کانت شندے، ایل جے پی (رام ولاس) سے شامبھوی، مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی سے رادھاکرشنن، آر ایل ڈی سے چندن چوہان اور جَن سینا پارٹی سے بالاشوری ولبھ نینی کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس جے پی سی کو آئندہ بجٹ اجلاس کے آخری ہفتہ کے پہلے دن تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ یہ بل 17 دسمبر کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا۔ ایوان میں ووٹوں کی تقسیم کے بعد 129ویں آئین ترمیمی بل 2024 کو پھر سے قائم کیا گیا۔ بل کو پیش کیے جانے کے حق میں 263 ووٹ پڑے، جبکہ خلاف میں 198 ووٹ ڈالے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *