امبیڈکر پر تنازعہ بڑھا، بی جے پی اور انڈیا گروپ نے ایک دوسرے پر تشدد کا الزام لگایا

[]

نئی دہلی: بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر پر تنازع جمعرات کو مزید بڑھ گیا اور پارلیمنٹ کمپلیکس حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اپوزیشن انڈیا گروپ کے درمیان میدان جنگ بن گیا اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر تشدد کا الزام لگایا اور معاملہ پولیس تک پہنچ گیا۔

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بدھ کو ہی تنازع شروع ہو گیا تھا۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ ابھا میں آئین کے 75 سال کے شاندار سفر پر بحث کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کی۔

مسٹر شاہ اور بی جے پی لیڈر بارہا اس الزام سے انکار کر چکے ہیں۔ اس تنازعہ کی وجہ سے آج بھی لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں کوئی کام نہیں ہوسکا کیونکہ اس معاملے پر دونوں ایوانوں کی کارروائی بار بار ملتوی کی گئی اور پھر دن بھر کے لیے ملتوی کردی گئی۔

کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن مسلسل ان سے معافی اور استعفیٰ کا مطالبہ کر رہی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس احاطے میں آج دونوں ایوانوں کی کارروائی شروع ہونے سے قبل اپوزیشن ارکان نے لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی قیادت میں امبیڈکر مجسمہ سے نئے پارلیمنٹ ہاؤس تک مارچ کیا۔

ان کی پارٹی ابھی مکر دوار تک پہنچی ہی تھی کہ وہاں دھکا مکی کی صورت حال پیدا ہوگئی، جس میں بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ پرتاپ سارنگی اور مکیش راجپوت زخمی ہو گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مسٹر گاندھی نے حکمراں جماعت کے ارکان کو دھکا دیا جس سے وہ گرگئے اور زخمی ہوگئے۔

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور مسٹر گاندھی نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ یہ بی جے پی ممبران پارلیمنٹ تھے جنہوں نے انہیں پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

تاہم، بی جے پی نے معاملے کو طول دیتے ہوئے اس کے دوممبران پارلیمنٹ، انوراگ سنگھ ٹھاکر اور بانسوری سوراج نے سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں مسٹر گاندھی کے خلاف ‘قتل کی کوشش’ کا مقدمہ درج کرایا۔

اسپتال میں داخل دو زخمی ارکان پارلیمنٹ کا وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی فون کرکے خیریت دریافت کیا۔

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے الزام لگایا کہ مسٹر گاندھی نے ہمارے ممبران پارلیمنٹ مکیش راجپوت اور پرتاپ سارنگی کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔

انہوں نے سوال کیا،’’کس قانون نے راہل گاندھی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت دی ہے؟ ،

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ پارلیمنٹ کے مرکزی دروازے پر پیش آیا، جہاں بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ احتجاج کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں اپوزیشن روزانہ احتجاج کرتی ہے۔ ہم نے احتجاج اس لئے کیا کیونکہ کانگریس نے ہمیشہ ڈاکٹر امبیڈکر کی توہین کی ہے۔

دوسری جانب ناگالینڈ سے منتخب بی جے پی رکن ایس۔ فانگن کونیاک نے راجیہ سبھا میں کہا، ’’انہیں انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایوان کے باہر پرامن مظاہرے کے دوران میں مکر دوار کے باہر سیڑھیوں کے نیچے کھڑی تھی۔

اس وقت میرے ساتھ ایک انتہائی مایوس کن واقعہ پیش آیا۔

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف مسٹر گاندھی وہاں میرے پاس آگئے، جس سے میں پریشانی محسوس کرنے لگی اور وہ مجھ پر چیخنے لگے۔ میں نے محسوس کیا کہ ان کا یہ طرز عمل قائد حزب اختلاف سے میل نہیں کھاتا۔

محترمہ کونیاک نے کہا، ’’ایسا نہیں ہے کہ میں اپنا دفاع کرنے سے قاصر ہوں۔ پھر بھی میں نے اپنے دفاع کے لیے کچھ نہیں کیا لیکن آج جو کچھ ہوا وہ واقعی بہت برا واقعہ تھا۔

کسی بھی خاتون رکن کے ساتھ، خواہ وہ شیڈولڈ ٹرائب کی ہی کیوں نہ ہو، ایسا سلوک نہیں کیا ہونا چاہیے، اس لیے میں اس معاملے میں آپ (چیئرمین) سے تحفظ چاہتی ہوں۔

دریں اثنا، انڈیا گروپ نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ نے مسٹر گاندھی کے ساتھ دھکا مکی کی اور احتجاج درج کرانے کے لیے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھا۔

بی جے پی اور کانگریس دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف اپنے الزامات کی حمایت کے لیے ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں۔ بی جے پی نے ایک ویڈیو شیئر کیا جس میں مسٹر گاندھی مسٹر سارنگی کے گرنے کے بعد ان کے پاس جاتے ہیں اور پھر وہاں سے چلے جاتے ہیں۔

بی جے پی نے کہا کہ یہ مناظر ‘گاندھی نسل کے تکبر’ کی عکاسی کرتے ہیں۔ دوسری طرف کانگریس نے ایک کلپ شیئر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی ممبران پارلیمنٹ کانگریس ممبران پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بھی الزام لگایا کہ احتجاج کے دوران بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے انہیں دھکا دیا جس کی وجہ سے ان کا توازن بگڑ گیا اور وہ گرگئے۔

انہوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں گاندھی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “لیکن وہ ہمیں دھکا دینے کے لئے قصوروار ٹھہرارہے ہیں۔”

انہوں نے بی جے پی پر خواتین سمیت اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کو ’’پرامن‘‘ احتجاج کرنے اور پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل نہ ہونے دینے کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ملک میں جو ماحول بنایا ہے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائی جا رہی ہے۔

مسٹر گاندھی نے کہا کہ بی جے پی ‘امریکہ میں اڈانی کے مواخذے’ کے اہم مسئلے سے توجہ ہٹانے کے لیے ان پر مارپیٹ سمیت کئی الزامات لگا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، “ہم نے امت شاہ کو استعفیٰ دینے کو کہا، لیکن ایسا نہیں ہوا اور آج جو کچھ ہوا وہ بی جے پی کے ذریعہ اڈانی معاملے سے ملک کی توجہ ہٹانے کی ایک اور کوشش ہے۔ انہوں نے امبیڈکر جی کی توہین کی ہے۔

کانگریس کے سابق صدر نے کہا، ’’انہیں اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے اور وزیر داخلہ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ ہم شروع سے

ہی کہتے آرہے ہیں کہ بی جے پی-آر ایس ایس کی سوچ ہمیشہ سے آئین مخالف اور امبیڈکر جی کے خلاف رہی ہے۔ وہ بابا صاحب امبیڈکر جی کے تعاون کو مٹانا چاہتے ہیں، انہوں نے اسے سب کے سامنے پیش کیا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *