[]
نئی دہلی: منی پور میں میتیز اور کوکی برادریوں کے درمیان جاری جنگ و جدال کی وجہ سے ریاست کی صور ت حال کافی خراب ہے ۔ اس طویل جنگ نے دوسری کمیونٹی کی زندگی کو بھی کافی درہم برہم کردیا ہے ۔
ایسی ہی صورت حال ضلع بشنوپور میں واقع مسلم اکثریتی گائوں کواکتا کی ہے ، اس گائوں کے وارڈ نمبر8 میں واقع ایک مسجد او ر متعدد مکانات بم کی زد میں آکر متاثر ہیں ، یہاں کے رہنے والے افرادکیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء منی پور کی یونٹ لگاتار ضرورت مندوں کی مدد کررہی ہے ۔ راحت رسانی اور متاثرہ لوگوں کے حال و احوال سے واقفیت کے لئے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی ہفتہ کی صبح منی پور پہنچے اور دو روز وہاں رہے۔
انھوں نے مسلم اکثریتی علاقہ کواکتا اور ہندو میتی برادری کے موٹرانگ میں واقع کیمپوں کا دورہ کیا ، کواکتامیں زخمیوں سے ملاقات کی اور بم وبندوقوں کی زد میں آئے مکانات اور مسجد کا جائزہ لیا ، کواکتا کے وارڈ آٹھ میں مسلمانوں کے 35 گھر اور ایک مسجد متاثر ہوئی ہے اور چار گھر بری طرح جل چکے ہیں۔
جمعیۃ علماء ہند نے ایسے 12مسلم افراد کی فہرست تیار کی ہے ، جو گن فائر یا بم سے زخمی ہیں، ان میں ایک 16 سالہ لڑکا ارباز بھی شامل ہے ، جو شدید زخمی ہے اور اسے دہلی کے ایمس میں ریفر کیا گیا ہے ۔
آج یہاں نئی دہلی میں صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے جمعیۃ علماء کی ریاسٹی یونٹ اور وفد کی رپورٹ کا جائزہ لیا اور فیصلہ کیا ہے کہ ضرورت مندوں کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔ سردست سبھی پناہ لیے ہوئے خاندانوں کے درمیان مزید ایک ماہ کا راشن تقسیم کیا جائے گا ، جو لوگ شدید زخمی ہیں اور دہلی میں زیر علاج ہو ںگے۔
ان کی مالی مدد کی جائے گی اور جو ریاست منی پور میں ہیں، ان کے بہتر علاج و معالجہ کے لیے متعلقہ سرکاری محکموں سے رابطہ کیا جائے گا ۔
جمعیۃ علماء ہند کے وفد میں ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند کے علاوہ مولانا سعید احمد صدر جمعیۃ علماء منی پور، مولانا مفتی سراج احمد قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء منی پور، مولانا عبدالحق نائب صدر، مفتی شفیع اللہ قاسمی ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء منی پور، عبدالحکیم اے ڈی ایم، مولانا عبدالحکیم ،حافظ بشیر، مولانا روح الامین، مولانا عبدالسلام صدرجمعیۃ علماء بشنوپور، مولانا صفی الدین سکریٹری جمعیۃ علماء بشنورپور ضلع شامل تھے ۔