[]
عادل آباد۔ ریاست مہاراشٹرا چندرپور ضلع کے راجورا تعلقہ کے ماکودی گاؤں میں چہارشنبہ کے روز دن کے وقت ریلوے ٹریک پار کرتے ہوئے ایک شیر کو دیکھا گیا۔ یہ مقام متحدہ ضلع عادل آباد کے سرپور (ٹی) ٹاؤن سے تقریباً 12 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے اور یہ ایسا علاقہ ہے جہاں شیر اکثر دکھائی دیتے ہیں۔
شیر کا یہ منظر موبائل فون پر فلمایا گیا اور ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی شخص موبائل فون کے ذریعہ شیر کے ٹریک پار کرنے کا منظر ریکارڈ کر رہا ہے۔
ماکودی اور آس پاس کے گاؤں کے جنگلات چندراپور ضلع کے مشہور تدوابہ۔اندھاری ٹائیگر ریزرو (TATR) کا حصہ ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ علاقہ شیروں کے گزرنے کا ایک قدرتی راستہ ہے اور ریلوے ٹریک اس ریزرو کے بیچ سے گزرتا ہے جس کی وجہ سے اس طرح کے واقعات یہاں معمول کا حصہ ہیں۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جنگلاتی حکام نے مقامی لوگوں اور مسافروں کو محتاط رہنے کی تاکید کی ہے۔ وائلڈ لائف ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان قدرتی راستوں کی حفاظت انتہائی ضروری ہے تاکہ انسانوں اور جنگلی حیات دونوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
### **ٹی اے ٹی آر کے شیر کمارم بھیمن آصف آباد منتقل، انسانی حملوں سے خوف میں اضافہ**
مہاراشٹرا کے تدوابہ اندھاری ٹائیگر ریزرو (TATR) کے شیروں کی ہجرت سردیوں کے دوران تلنگانہ کے کومرم بھیم آصف آباد کے جنگلات میں معمول کا حصہ بن گئی ہے۔ یہ شیر نئے علاقے تلاش کرنے اور افزائش نسل کے لیے ان جنگلات میں آتے ہیں۔ کچھ شیر یہاں رہ کر اپنی نسل پروان چڑھاتے ہیں لیکن بعض شیروں کی جانب سے انسانوں پر حملے کے واقعات نے مقامی لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔
29 نومبر کو مہاراشٹرا سے آنے والے ایک شیر نے کاغذ نگر منڈل کے ایک گاؤں میں 21 سالہ خاتون مزدور لکشمی کو حملہ کر کے ہلاک کر دیا۔ اگلے ہی دن اسی شیر نے سرپور (ٹی) منڈل کے ڈبہ گوڈم گاؤں میں راوتھ سریش پر حملہ کر دیا۔ ان واقعات کے بعد کسانوں اور مقامی افراد میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
ان حملوں کے بعدمحکمہ جنگلات کے حکام نے علاقے میں شیر کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے 50 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں۔ یہ اقدام عوامی تحفظ کو یقینی بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔