[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، صدر پیوٹن کے حامی مشہور روسی فلسفی “الیگزینڈر ڈوگین” نے شام کی حالیہ صورت حال کے بارے میں ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایکس اکاونٹ پر ایک پیغام شائع کرتے ہوئے کہا کہ اردوگان سے اسٹریٹجک غلطی ہوئی ہے اور شام کے واقعات ہمارے لیے بہت تکلیف دہ ہیں۔
انہوں نے اس بارے میں لکھا کہ ہم نے اب تک اردگان کی حمایت کی ہے۔ 2015 میں، ہم نے ترکی کے ساتھ کشیدگی بڑھانے سے گریز کیا اور گولان بغاوت کے دوران اردگان کی کافی مدد کی۔
ڈوگین نے کہا کہ شام کا معاملہ ہمارے لیے بہت تکلیف دہ ہے۔ روس اور ترکی کے درمیان بہت سے تعلقات ہیں۔ انقرہ کا طرز عمل واضح طور پر اسرائیل اور عالمی کھلاڑیوں کے مفادات کو پورا کرتا ہے جو کہ نہایت افسوس ناک ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس اتنا کمزور نہیں جتنا کہ مغرب دکھاتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اردگان حالات کا اندازہ لگانےمیں غلطی کا شکار ہوئے ہیں۔
ڈوگین نے کہا کہ روس ترکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا لیکن لیکن اس طرح کی دھوکہ دہی کے بعد، انقرہ کے لیے یہ امید کرنا مشکل ہے کہ روس مستقبل کے مسائل اور مشکلات میں ترکی کی مدد کرے گا۔