[]
اترپردیش کے فتح پور میں 185 سال پرانی نوری مسجد کو غیر مجاز تعمیرات کے نام پر شہید کردیا گیا ۔ بلڈوزر کی مدد سے اسے منہدم کردیا گیا ۔
ڈی ایس پی سمیت کئی پولیس اسٹیشن کی پولیس اس کارروائی کے دوران موجود تھی ۔ آر اے ایف کی ٹیم بھی اس میں حصہ لیا
اس کارروائی سے قبل فتح پور کے لالولی گاؤں کے 25000 افراد کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ 500 میٹر کا علاقہ سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی کو آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ڈرون کیمروں کے ذریعے علاقے کی نگرانی کی گئی ۔ کارروائی صبح 8.30 بجے شروع ہوئی جو دوپہر تک جاری رہی ۔
فتح پور میں بندکی سے باندہ تک بانڈہ بہرائچ ہائی وے کی تعمیر کے لئے مسجد کو نشانہ بنایا گیا۔ شاہراہ کے راستے میں نوری مسجد بھی آتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکام نے 17 اگست کو مسجد کمیٹی کو نوٹس بھیجا تھا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے قبضہ کا حصہ نہیں ہٹایا تھا، جس کی وجہ سے شاہراہ کی دیکھ بھال کرنے والے محکمہ تعمیرات عامہ کی مدد سے مسماری کی گئی۔
مسجد کے حصے کو گرانے کے لیے دو بلڈوزر استعمال کیے گئے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی تاہم انہدامی کارروائی پرامن طریقے سے جاری رہی۔
مسجد کمیٹی نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ مسجد 1839 میں بنائی گئی تھی۔ ہم نے کوئی غیر مجاز تعمیرات نہیں کیں۔ کیس کی سماعت 6 دسمبر کو ہونی تھی
تاہم سماعت ملتوی کر دی گئی۔ اب سماعت 13 دسمبر کو ہوگی۔ سماعت سے قبل ہی حکام نے مسجد کو شہید کردیا ۔