[]
وکیل ورندا گروور نے عدالت کو بتایا کہ مقدمہ چل رہا ہے اور سی بی آئی کو امید ہے کہ اگلے ہفتہ تک مقدمہ ختم ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کو 12 ہفتے کا وقت دیا ہے۔
کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج میں 31 سالہ ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل معاملہ پر سپریم کورٹ نے آج سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے خود کی عرضی پر سماعت شروع کرتے ہوئے یہ جاننا چاہا کہ مقدمے کی موجودہ صورتحال کیا ہے۔ وکیل ورندا گروور نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مقدمہ چل رہا ہے اور سی بی آئی کو امید ہے کہ اگلے ہفتہ تک مقدمہ ختم ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد نیشنل ٹاسک فورس (این ٹی ایف) کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے 12 ہفتے کا وقت دیا ہے۔ 12 ہفتے کے بعد اس معاملے میں این ٹی ایف کو حتمی رپورٹ پیش کرنی ہوگی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ 17 مارچ 2025 مقرر کی ہے۔
واضح رہے کہ اس عصمت دری اور قتل معاملہ میں کولکاتا پولیس نے 10 اگست کو ایک شہری رضاکار کو گرفتار کیا تھا۔ 13 اگست کو کولکاتا ہائی کورٹ نے اس معاملہ کی تحقیقات کی ذمہ داری سی بی آئی کو سونپ دی جس کے بعد سی بی آئی نے رواں سال اکتوبر میں چارج شیٹ داخل کی۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ اس معاملے پر 17 مارچ 2025 کو دوبارہ غور کیا جائے گا۔ اگر سماعت میں تاخیر ہوتی ہے تو فریقین اسے عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔ اس دوران عدالت نے ایمس سے کہا کہ وہ احتجاج کے دوران ڈاکٹروں کی غیر حاضری کو ان کی سروس سے الگ ماننے کے متعلق درخواست پر غور کرے۔
قابل ذکر ہے کہ کولکاتا میں خاتون زیر تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل معاملہ کو 4 ماہ گزر چکے ہیں، لیکن اب بھی متاثرہ کے اہل خانہ کو انصاف کا انتظار ہے۔ حادثے کے بعد پورے ملک میں زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا تھا۔ ڈاکٹروں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی تاکہ جلد از جلد انصاف مل جائے۔ پھر دھیرے دھیرے سب لوگ اپنی روز مرہ کی زندگی میں مشغول ہو گئے۔ لوگوں نے دیگر حادثوں کی طرح اس کو بھی بھلا دیا۔ معروف ویب سائٹ ’دی وائر‘ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے والدین نے کہا کہ ’’ہمارے پاس سی بی آئی پر بھروسہ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ ہم چاہتے تھے کہ ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ ملنے کے لیے آئیں لیکن وہ ایک بار بھی ملنے کے لیے نہیں آئے۔ ‘‘