[]
نئی دہلی: کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے منی پور تشدد کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بحران کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ منی پور میں امن بحالی نہیں چاہتے۔
آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گاندھی نے کہا کہ مودی لوک سبھا میں جب اپوزیشن پارٹیوں کی تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب دے رہے تھے تو دو گھنٹے 13 منٹ کی تقریر میں انہوں نے آخر میں منی پور پر اپنی بات رکھی ہے ۔
وہ منی پور کے بارے میں کتنے سنجیدہ ہیں اس بات کا پتہ تقریر کے دوران ان کے چہرے سے صاف نظر آرہا تھا۔ وہ بولتے ہوئے مسکرا رہے تھے، ان کے چہرے پر درد کا کوئی تاثر نہیں تھا۔ ایوان میں نعرے لگائے جارہے تھے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ منی پور میں امن نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ منی پور جل رہا ہے، جہاں ایک برادری کے لوگ دوسری برادری کے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، لیکن پارلیمنٹ میں اس معاملے پر ٹھوس بات کرنے کے بجائے مودی کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں اور ان کے لیڈروں کا نام لے کر ان پر حملہ کررہے تھے، اتحاد اور اس میں شامل جماعتوں پر حملہ کررہے ہیں، لیکن منی پور کے مسئلے کو ہلکے میں لیتے ہوئے، اس معاملے پر کوئی بھی سنجیدہ بات نہیں کر رہے ہیں۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم کو سوچنا چاہیے کہ وہ کسی خاص پارٹی یا علاقے کے لیڈر نہیں ہیں، بلکہ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ مسٹر مودی جب بولتے ہیں تو ان کے الفاظ میں وزیر اعظم کا لیول نہیں جھلکتا۔ کی ان میں ملک کا لیڈر نظر نہیں آتا۔
جب وہ منی پور جیسے مسئلے پر ہلکی بات کرتے ہیں اور اس سانحے پر بات کرتے ہوئے ہنستے ہیں، تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منی پور کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں، وہ وہاں امن بحال کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں ہیں۔
گاندھی نے کہا کہ وہ تقریباً دو دہائیوں سے سیاست میں ہیں لیکن منی پور میں جو کچھ ہوا ایسا انہوں نے کبھی نہیں دیکھا۔ جب وہ منی پور گئے تو وہاں کے لوگوں کا المیہ اور حقیقت دیکھی اور اسی لیے انہوں نے کہا کہ منی پور کا قتل کیا جا رہا ہے۔
حالات کو سنبھالنے کے لیے اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ ایک برادری کے لوگ دوسری برادری کے لوگوں کو مارنے کے لیے ہزاروں اسلحہ لوٹ لیتے ہیں، وزیر اعلیٰ کے سامنے سب کچھ ہو رہا ہے لیکن وزیر اعلیٰ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔