[]
حیدرآباد: بی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے کانگریس کو دھوکہ باز پارٹی قرار دیا جس کا کام جھوٹے وعدے کرتے ہوئے عوام کا استحصال کرنا ہے۔آج محبوب نگر، جڑچرلہ، این پلی ا میگوندا میں پارٹی امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے انہوں نے کہا کانگریس نے کسانوں سے وعدہ کیا تھا کہ رعیتو بھروسہ کے نام پر فی ایکڑ 15 ہزار روپئے دئیے جائیں گے مگر اقتدار پر آنے کے پانچ ماہ گزر جانے کے باوجود 10 ہزار روپئے بھی نہیں دیا ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں رعیتو بندھو کو ختم کیا جاسکتا ہے کے سی آر نے کہا ملرز سے کمیشن حاصل کرتے ہوئے اناج کی خریداری میں الٹ پھیر کیا گیا۔بونس کی قیمت کو بوگس کر دیا گیا، کلیان لکشمی کے ساتھ سونا دینے کے وعدے کو فراموش کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کو کانگریس تباہ کر رہی ہے اور گزشتہ دس سالوں میں بی جے پی نے بھی ریاست کو نقصان پہونچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔
انہوں نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا گزشتہ دس سال میں تلنگانہ کو کچھ نہیں دیا گیا اب پارلیمینٹ انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کے لئے مگرمچھ کے آنسو بہا رہی ہے۔ کے سی آر نے بی جے پی اور کانگریس پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں نے تلنگانہ کو دھوکہ دیا ہے اور بھگوان کے نام پر ڈرامہ کرتے ہوئے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
کے سی آر نے واضح کیا کہ خدا نے تلنگانہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہی انہیں پیداکیا ہے اور جب تک وہ زندہ ہیں تلنگانہ میں مظالم کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔ کے سی آر نے مزید کہا کہ بی جے پی کے دس سالہ دور حکومت میں ملک کے کسی بھی طبقہ کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آپ اب بی جے پی کو ووٹ دیتے ہیں تو آپ کو صبح سے ہی کھیتوں میں برقی میٹر لگوانے پڑیں گے۔ اس لیے وہ کسانوں سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ سوچ سمجھ کر ووٹ دیں۔
انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ سوچ سمجھ کر الیکشن میں ووٹ دیں۔ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس پارٹی 1956 سے لے کر اب تک تلنگانہ کی دشمن رہی ہے اور ہم ان مظالم کو گزشتہ 58 سالوں سے بھگت رہے ہیں۔ اس تلنگانہ کو کسی بھی حالت میں کانگریس اور بی جے پی کے شکنجہ سے محفوظ رکھوں گا۔
میں نے 15 سال تک مسلسل لڑنے کے بعد مرکز کو جھکنے پر مجبور کرتے ہوئے تلنگانہ حاصل کیا۔مجھے جو ریاست ملی ہے میں اپنے عوام کی ایک ماں اور والد کی طرح حفاظت کرونگا انہوں نے وضاحت کی کہ تمام عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا ہی میرا کام ہے اور میں مرتے دم تک اس فریضہ کو ادا کروں گا۔
انہوں نے غم و غصّہ کا اظہار کیا کہ 135 طلبہ کو سمیت غذاکی شکایت پر ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا، چار کی موت ہو گئی۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ ان کے خوابوں کا تلنگانہ اگر ان کی آنکھوں کے سامنے تباہ کیا جائے تو کیا وہ خاموش رہ سکتے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان کی جان ہے تب تک وہ عوام کے ساتھ رہیں گے۔