[]
سیئول: کم شرح پیدائش سے پریشان جنوبی کوریا بچوں کی پیدائش پر والدین کے لیے ہزاروں ڈالر انعام دینے کے منصوبے کی تیاری کر رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا میں گرتی ہوئی شرح پیدائش بڑھانے کے لیے حکومت کی جانب سے اس بات پر غور ہو رہا ہے کہ بچے کے پیدا ہونے پر والدین کو 10 کروڑ کوریائی وان (77 ہزار ڈالر یا دو کروڑ پاکستانی روپے) کی رقم دی جائے۔
اس سلسلے میں جنوبی کوریا کے اینٹی کرپشن اور سول رائٹس کمیشن نے عوامی رائے جاننے کے لیے ایک سروے کا آغاز کیا ہے، جس کے ذریعے ملک میں شرح پیدائش کے فروغ کی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا براہ راست مالی امداد اس مسئلے کا مؤثر حل ہو سکتا ہے یا نہیں۔
آن لائن سروے میں 4 سوالات پوچھے گئے: کیا اس طرح کی مالی امداد بچے پیدا کرنے کی ترغیب دے گی اور کیا وہ سمجھتے ہیں کہ اس پروگرام پر سالانہ 22 ٹریلین وان خرچ کرنا قابل قبول ہے۔
روئٹرز نے دو ماہ قبل فروری میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا میں شرح پیدائش پہلے ہی دنیا کی سب سے کم ہے، تاہم 2023 میں اس میں ڈرامائی کمی آئی، اس کی وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ کوریائی خواتین اپنے کیریئر کی ترقی اور بچوں کی پرورش کے مالی اخراجات کے بارے میں فکر مند رہتی ہیں، اس لیے وہ بچے کی پیدائش میں تاخیر یا بچے پیدا نہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہیں۔
حکام کے اعداد و شمار کے مطابق ایک جنوبی کوریائی خاتون کی اپنی زندگی کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد 2022 میں 0.78 سے بھی کم ہو کر 0.72 رہ گئی ہے، اور ایک اندازے کے مطابق یہ اور بھی گر کر 2024 میں 0.68 رہ جائے گی۔