[]
نئی دہلی: منی پور فسادات کے معاملے پر اپوزیشن کی طرف سے مودی حکومت کے خلاف لوک سبھا میں آج دوپہر 12 بجے تحریک عدم اعتماد پر بحث شروع ہوگئی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا کہ منی پور کی بیٹیاں، عورتیں، بچے، بزرگ، کسان اور طلبا حکومت سے انصاف مانگ رہے ہیں ،جنہیں سماج کے دو طبقوں کے درمیان فسادات کی وجہ سے اس وقت سنگین مشکلات کا سامنا ہے۔ مگر ان کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔
گوگوئی نے کہا کہ یہ صرف ایک منی پور ریاست کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس وقت یہ پورے ہندوستان کا معاملہ ہے۔ہم نے امید کی تھی کہ اس معاملے پر وزیراعظم نریندر مودی ایوان میں آکر بیان دیں گے اور منی پور کے مظلوم عوام کے ساتھ ہمدردی اور قیام امن کی اپیل کریں گے۔
لیکن اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے بار بار مطالبہ کئے جانے کے باوجود وزیراعظم نے ایسی کوئی پہل نہیں کی اور انہوں نے مسلسل خاموشی اختیار کی اور اس معاملے پر وہ بولے تو صرف 30 سیکنڈ ہی بولے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے منی پور دورے اور امن کی اپیل کا متصادم گروپوں کو ایک ٹھوس پیغام جاتا اور وہاں قیام امن کی راہ ہموار ہوتی۔
گوگوئی نے سوال کیا کہ وزیراعظم آج تک منی پور کیوں نہیں گئے ؟ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی یہاں تک کہ انڈیا الائننس کا ایک پارلیمانی وفد بھی منی پور گیا اور وہاں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مختلف کیمپوں میں رہنے والے لوگوں سے مل کر ان کا حال پوچھا اور انہیں دلاسہ دیا۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرقیادت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت نے انتخابات سے قبل گجرات، اتراکھنڈ اور تریپورہ جیسی اپنی ریاستی حکومتوں کے وزرائے اعلی کو ہٹادیا لیکن مسٹر مودی کی ایسی کیا مجبوری ہے جس کی وجہ سے بری طرح ناکام ہونے کے باوجود وہ منی پور کے وزیراعلی کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹارہے ہیں۔