اڈیشہ ٹرین حادثہ کے 34 دن بعد بھی 52 لاشیں لاوارث، ڈی این اے سیمپل کے دوسرے فیز کی رپورٹ کا انتظار

[]

  • لیول کراسنگ لوکیشن باکس کے اندر سبھی تار غلط جڑے ہوئے تھے۔ اس وجہ سے ہی مینٹننس وَرک کے دوران گڑبڑی ہوئی۔ اس وجہ سے غلط فنکشن انڈیکیٹ ہو رہا تھا۔ اس کے بارے میں سالوں تک پتہ نہیں چل سکا۔

  • حادثے کے لیے سگنلنگ ڈپارٹمنٹ کو خاص طور سے ذمہ دار مانا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں اسٹیشن ماسٹر کا نام بھی ہے جو سگنلنگ کنٹرول سسٹم میں گڑبڑی کا پتہ نہیں لگا پائے۔

  • بالاسور میں ایک دیگر جگہ بھی لوکیشن باکس کے ڈائیگرام کا استعمال بہناگا بازار کے لوکیشن باکس کے لیے ہوا تھا۔ ہی ایک غلط قدم تھا جس کی وجہ سے غلط وائرنگ ہوئی۔

  • کورومنڈل ایکسپریس میں مین لائن کے لیے گرین سگنل تھا، جبکہ ٹرین کی ڈائریکشن طے کرنے والا سسٹم غلط طریقے سے لوپ لائن کی طرف اشارہ کرتا رہا۔

  • حادثے والے دن لیول کراسنگ پر الیکٹرک لفٹنگ بیریر کو بدل دیا گیا تھا۔ اس دوران ٹرمینل پر غلط لیبلنگ کے سبب گڑبڑی ہوئی تھی۔ ٹرین کو ایک ٹریک سے دوسرے ٹریک تک لے جانے والے پوائنٹ کے سرکٹ کو پہلے ہی شفٹ کر دیا گیا تھا۔

  • 16 مئی 2022 کو بھی کھڑگ پور ڈویژن کے بانکڑا نیاباز اسٹیشن پر غلط رِنگ اور تار خراب ہونے کی وجہ سے ایک ایسا ہی حادثہ ہوا تھا۔ تب بھی وائرنگ ٹھیک کر لی جاتی تو بالاسور حادثہ نہیں ہوتا۔

  • []

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *