[]
ماحولیاتی صفائی کی مہم کے منتظمین کے مطابق وینس میں آبی آلودگی کا سبب بننے والے اس کوڑے کرکٹ کا مجموعی وزن تقریباﹰ 18 ٹن بنتا تھا۔
سیر و سیاحت کے لیے اٹلی کا رخ کرنے والے بین الاقوامی سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل وینس کا مشہور زمانہ شہر بھی ہے۔ لیکن اس شہر کی بےشمار پلوں والی نہروں کی تہہ میں ٹنوں کے حساب سے عجیب و غریب کوڑا کرکٹ بھی پایا جاتا ہے۔اٹلی کے شہر وینس کی سیر اور وہاں نہروں میں چلنے والی ‘گنڈولا‘ نامی کشتیوں میں سفر، یہ خوبصورت تجربات ہر سال کئی ملین سیاحوں کے اس شہر کی طرف کھینچ لاتے ہیں۔ لیکن وینس کی نہروں کی تہہ میں کس قسم کا اور کتنا زیادہ کوڑا کرکٹ موجود ہوتا ہے، اس کا اندازہ ابھی حال ہی میں ایک رپورٹ سے ہوا، جس میں ماحولیاتی صفائی کی ایک طویل مہم کا میزانیہ پیش کیا گیا۔
نہروں کی صفائی کی پانچ سالہ مہم
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے شہر وینس کی نہروں کی تہہ سے کوڑا کرکٹ نکالنے کی ایک مہم اس شہر کی بلدیاتی انتظامیہ اور تحفظ ماحول کے لیے سرگرم ایک تنظیم کی مدد سے 2019ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس مہم کا نام ”گنڈولیئری‘‘ رکھا گیا تھا، جس کا مطلب ”گنڈولا کشتی چلانے والا ملاح‘‘ ہوتا ہے۔
اس ماحولیاتی مہم کے اب تک کے نتائج پر مشتمل اطالوی شہر ٹیورین سے چھپنے والے معروف اخبار ”لا سٹامپا‘‘ نے اسی ہفتے لکھا کہ اس مہم کے دوران درجنوں غوطہ خوروں نے وینس کی نہروں کی تہہ سے جو کوڑا کرکٹ باہر نکالا، اس کا وزن 18 ٹن سے بھی زیادہ بنتا ہے۔
اس عرصے میں درجنوں غوطہ خوروں نے وقفے وقفے سے وینس کی نہروں کی صفائی کی تقریباﹰ 20 مہمات مکمل کیں۔ اس دوران انہیں زیر آب کچرے کے طور پر جو کوڑا سب سے زیادہ ہاتھ لگا، وہ گاڑیوں کے پرانے ٹائر تھے، جن کی تعداد تقریباﹰ 1600 بنتی تھی۔
اتنے زیادہ ٹائر کہاں سے آئے؟
‘لا سٹامپا‘ کی رپورٹ کے مطابق وینس شہر کی نہروں میں چلنے والی ہزاروں گنڈولا کشتیوں کو روزانہ استعمال کے بعد رات کے وقت انہی نہروں کے کنارے چھوٹی چھوٹی گودیوں میں رسیوں کے ساتھ دیواروں سے باندھنے کے لیے عام طور پر وہ پرانے ٹائر استعمال کیے جاتے ہیں، جو کناروں پر نصب کیے ہوئے ہوتے ہیں۔
یہ ٹائر مسلسل استعمال کے بعد کئی بار اپنی جگہوں سے ڈھیلے ہو کر نیچے پانی میں گر جاتے ہیں۔ کئی برس تک نہ کی جانے والی صفائی کے باعث غوطہ خوروں کو جو 1600 پرانے ٹائر ملے وہ اسی طرح پانی میں گر گئے تھے۔
نہروں کی تہہ سے اور کیا کیا کچھ نکلا؟
وینس کی بلدیاتی انتظامیہ اور ‘گنڈولیئری‘ نامی مہم کے منتظمین کے مطابق نہروں کی تہہ میں صفائی کرنے والے غوطہ خوروں نے جو دیگر بہت سا کوڑا کرکٹ پانی سے نکالا، اس میں ایک سکوٹر، شاپنگ کے لیے استعمال ہونے والی کئی ٹرالیاں، ایک ٹیلی وژن، ایک ایئر کنڈیشنر، ایک کموڈ اور ہزاروں کی تعداد میں شیشے کی خالی بوتلیں بھی شامل تھیں۔ ان میں سے زیادہ تر بیئر یا پانی کی بوتلیں تھیں۔
اس کے علاوہ غوطہ خوروں کو پانی سے چند ایسے بظاہر نئے سمارٹ فون بھی ملے، جو گنڈولوں میں بیٹھ کر اس شہر کی سیر کے دوران بظاہر تصویریں بناتے ہوئے سیاحوں کے ہاتھوں سے پانی میں گر گئے تھے۔ ماحولیاتی صفائی کی مہم کے منتظمین کے مطابق وینس میں آبی آلودگی کا سبب بننے والے اس کوڑے کرکٹ کا مجموعی وزن تقریباﹰ 18 ٹن بنتا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔