[]
کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے طنزیہ انداز میں کہا کہ بی جے پی کے پاس ایسی واشنگ مشین اور پاؤڈر ہے جس میں بدعنوانی کا ملزم جاتا ہے اور بے داغ ہو کر باہر نکلتا ہے۔
نئی دہلی: سی بی آئی کے ذریعہ این سی پی لیڈر پرفل پٹیل کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ بند کرنے کو لے کر کانگریس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے آج ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی جن لیڈروں پر کروڑوں کے گھوٹالے کا الزام لگاتی ہے، انھیں بی جے پی یا این ڈی اے اتحاد میں شامل کرانے کے بعد گھوٹالے کا مقدمہ واپس لے لیے جاتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی نے ہی پرفل پٹیل پر ایئر انڈیا گھوٹالہ کا الزام عائد کیا تھا اور اب جبکہ پٹیل این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں تو گھوٹالے کا معاملہ بند کر دیا گیا۔
پون کھیڑا نے یہ بیان نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کے دوران دیا۔ اس موقع پر انھوں نے ٹیبل پر واشنگ مشین بھی رکھی، جس پر ’بی جے پی واشنگ مشین‘ لکھا ہوا تھا۔ انھوں نے ’مودی واشنگ پاؤڈر‘ لکھا ہوا پمفلٹ بھی دکھایا۔ اس دوران انھوں نے طنز کستے ہوئے بی جے پی واشنگ مشین کی قیمت 8552 کروڑ روپے بتائی اور کہا کہ بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ یہ مشین ملی ہے۔
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ بی جے پی کے پاس ایسی واشنگ مشین ہے جس میں 10 سال پرانا کیس بھی ڈالو تو ملزم بے داغ نکلتا ہے۔ مشین کے ساتھ ساتھ یہ کمال مودی واشنگ پاؤڈر کا بھی ہے۔ این سی پی لیڈر پرفل پٹیل اس کے زندہ جاوید مثال ہیں۔ بی جے پی نے ان پر ایئر انڈیا گھوٹالہ کا الزام لگایا تھا۔ کانگریس-یو پی اے حکومت کے خلاف بی جے پی نے 2014 لوک سبھا انتخاب کے وقت یہ الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ پورا گھوٹالہ تقریباً 30 ہزار کروڑ روپے کا ہے۔ اس وقت کے سی اے جی ونود رائے نے بھی عجیب و غریب تبصرے کیے تھے۔ اس سلسلے میں سی بی آئی نے پرفل پٹیل کے خلاف 2017 میں بدعنوانی کا مقدمہ بھی درج کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، 2019 میں بی جے پی نے پرفل پٹیل کے خلاف کچھ گھناؤنے الزامات لگاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 1993 کے ممبئی بم دھماکوں کے ملزم اقبال مرچی کے ساتھ ایک ملکیت ڈیل میں شامل تھے۔ اب جبکہ کچھ ماہ قبل پرفل پٹیل این سی پی کو توڑ کر مہاراشٹر میں بی جے پی اتحاد میں شامل ہوئے تو ان کے سبھی داغ صاف ہو گئے۔ اب پرفل پٹیل کے خلاف 2017 میں درج ہوئے بدعنوانی کے مقدمے کو سی بی آئی نے بند کر دیا۔
پون کھیڑا نے کہا کہ یہ محض ایک نام نہیں ہے،بلکہ ایسی 21 مثالیں ہیں جنھیں بی جے پی کے ذریعہ ان کے خلاف بدعنوانی اور غیر قانونی عمل کرنے کے الزام لگانے کے بعد پاک صاف کر دیا گیا ہے۔ اس کی وجہ صاف ہے کہ یا تو وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے یا وہ این ڈی اے اتحاد میں شامل ہو گئے۔ ان میں ہیمنت بسوا سرما، نارائن رانے، اجیت پوار، حسن مشرف، چھگن بھجبل، اشوک چوہان سمیت کئی دیگر لیڈران شامل ہیں۔
کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ای ڈی، آئی ٹی، سی بی آئی سمیت سبھی نام نہاد خود مختار اداروں کا استعمال اپنے سیاسی فوائد کے لیے ایک اسلحہ کی شکل میں کیا ہے۔ چاہے وہ فرموں سے الیکٹورل بانڈ کی وصولی کے لیے ای ڈی کا غلط استعمال ہو، یا پھر 30 سال پرانے نوٹس کے ذریعہ سے اہم اپوزیشن پارٹیوں کو پریشان کرنے کے لیے انکم ٹیکس محکمہ کا استعمال ہو۔ بی جے پی اداروں کو کمزور کرنے میں عادتاً مجرم بن گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔