[]
لندن:برطانوی خبر رساں ادارہ رائٹر نے منگل کے روز ایک سینیر اسرائیلی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب نے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ سے اس وقت وپس بلا لیا جب اسے اندازہ ہوا کہ حماس کے مطالبات کی وجہ سے غزہ میں جنگ بندی پر ثالثوں کے ساتھ بات چیت مزید نہیں چل سکتی”۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات کی سربراہی کرنے والی اسرائیلی انٹلیجنس سروس موساد کے سربراہ کے قریبی اہلکار نے غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ سنوار پر سفارت کاری کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا کہ اور کہا کہ وہ “رمضان کے مہینے میں اس جنگ کو ہوا دینے کی وسیع تر کوشش کر رہے ہیں ”۔
قطر نے گذشتہ روز اس بات کی تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت بدستور جاری ہے، حالانکہ دونوں متحارب فریقوں کے درمیان الزامات کے تبادلے کے باوجود پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
دوحہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ“بات چیت جاری ہے “۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ایسی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس سے یہ یقین ہو کہ دونوں وفود میں سے ایک مذاکرات سے دستبردار ہو گیا ہے “۔
کئی ہفتوں سے قطر، امریکہ اور مصر کے ساتھ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پیر کے روز پہلی بار ایک قرار داد منظور کی جس میں “رمضان کے مہینے میں فوری جنگ بندی” کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس بار امریکہ نے اس قرارداد کو ویٹو نہیں کیا تاہم اس نے اس کی حمایت میں ووٹ نہ ڈال کر اسے بے معنی کردیالیکن اس فیصلہ کے بعد حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے پر معاہدہ پر پہنچنے میں ناکامی کا الزام لگایا۔حماس نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامن نتن یاہو اور ان کی انتہا پسند حکومت تمام مذاکراتی کوششوں کو ناکام بنانے اور اب تک کسی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی پوری ذمہ دار ہے “۔
نتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ حماس مذاکرات جاری رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتی کیونکہ اسے سلامتی کونسل کی قرارداد سے حوصلہ ملا تھا۔
بات چیت سے واقف ایک ذریعہ نے‘اے ایف پی’کو بتایا کہ “اسرائیلی موساد کے اہلکار غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات کرنے کے لیے دوحہ میں موجود رہے۔نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر ذرائع نے بتایا کہ موساد کی ٹیم کا صرف ایک حصہ مذاکرات میں پیشرفت پر مشاورت کے لیے اسرائیل واپس آیا ہے۔