امریکا ماسکو دہشت گردانہ حملے سے متعلق ردعمل میں بے نقاب ہوگیا ہے! ترجمان روسی وزارت خارجہ

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے طاس نیوز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے ماسکو کے نواحی علاقے میں ایک کنسرٹ ہال پر گزشتہ جمعہ کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کا داعش پر الزام لگانے کا فیصلہ عجلت میں تھا اور اب وہ خود اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں بری طرح پھنس گیا ہے۔

زاخارووا نے کہا: میں سمجھتی ہوں کہ حملے کے بعد پہلے 24 گھنٹوں کے اندر کہ جب آگ کے شعلے ابھی خاموش نہیں ہوئے تھے، امریکیوں نے یوکرین کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کے طور پر میڈیا ہنگامہ آرائی شروع کر دی جو کہ بذات خود اس حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے۔

 میں اس امریکی ہنگامہ آرائی کی کسی اور طرح سے تشریح نہیں کر سکتی کیونکہ یہ اتاولاپن بنیادی طور پر ایک جرم کا کھلا ثبوت ہے۔

انہوں نے واضح کیا: ایک اور اہم مسئلہ امریکہ کی بیان بازی اور اس حملے کا یقینی طور پر داعش کو ذمہ دار ٹھہرانا تھا۔ یقیناً اتنی عجلت میں داعش کو ذمہ ٹھہرانے کا عمل حیران کن ہے۔ گویا انہیں مائیکروفون اٹھا کر  میڈیا کو آگاہ کرنے کی ہی دیر تھی اور اس دہشت گردانہ حملے کے مجرم کے بارے میں نتیجہ اخذ کرنے کے لیے صرف چند گھنٹے درکار تھے!

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا: مجھے یقین ہے کہ ایسا کرکے انہوں نے اپنے آپ کو مخمصے میں ڈال دیا ہے کیونکہ جیسے ہی انہوں نے داعش کے بارے میں بات کی، وہ تمام لوگ جو بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں کام کرتے ہیں وہ فوراً سمجھ گئے اور داعش کی حقیقت کو برملا کیا۔ کیونکہ امریکہ اور برطانیہ نے ہی داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو بنایا!

یاد رہے کہ 22 مارچ کو ماسکو کے علاقے کراسنوگورسک میں کرکوس کنسرٹ ہال پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں 139 افراد ہلاک اور 182 زخمی ہوئے ہیں۔
 روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس نے اس دہشت گردانہ حملے 11 افراد کو اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔ 
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ ابتدائی معلومات کی بنیاد پر، یوکرین کی جانب سے دہشت گردوں کے لیے ایک “خصوصی سرحدی راستہ” کھول دیا گیا تھا کہ وہ خفیہ طور پر سرحد پار کر سکیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *