[]
قابل ذکر بات یہ ہے کہ رنجن بھٹ کو وڈودرا لوک سبھا سیٹ سے ایک بار پھر امیدوار بنائے جانے سے عوام میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی تھی۔ کچھ بینرس اور پوسٹرس ان کے خلاف سامنے آئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ رنجن بھٹ کے ذریعہ اپنا قدم کھینچنے جانے کو اس سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔ ایک پوسٹر میں تو یہاں تک لکھا تھا کہ ’مودی تیرے سے بیر نہیں، رنجن تیری خیر نہیں۔ بی جے پی کیا کسی کو بھی امیدوار بنائے گی؟‘ توجہ طلب بات یہ ہے کہ 2014 میں جب نریندر مودی کو وڈودرا اور وارانسی دونوں جگہ جیت ملی تھی تو انھوں نے وڈودرا سیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد 2014 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں رنجن بھٹ کو جیت ملی تھی۔ 2019 میں بھی انھوں نے اسی سیٹ پر کامیابی حاصل کی، لیکن ان کی کارکردگی سے اب لوگ ناراض نظر آ رہے ہیں۔