[]
نئی دہلی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) میں دھڑے بندی کی لڑائی الیکشن کمیشن پہنچ گئی۔ اجیت پوار گروپ نے اپنے تائیدی ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کے 40 حلف نامے داخل کئے۔
شردپوار کیمپ نے الیکشن کمیشن میں کیوٹ داخل کردی کہ کوئی بھی ہدایت دینے سے قبل اس کے موقف کی سماعت کی جائے۔ الیکشن کمیشن ذرائع نے یہ بات بتائی۔
امکان ہے کہ کمیشن آئندہ چند دن میں درخواستوں کی پراسیسنگ کرے گا اور فریقین سے کاغذات کے تبادلہ کے لئے کہے گا۔ 1999میں شردپوار کی قائم کردہ این سی پی میں اتوار کے دن پھوٹ پڑگئی۔
اجیت پوار نے 40 سے زائد ارکان اسمبلی کی تائید حاصل ہونے کا دعویٰ کیا اور مہاراشٹرا کی شیوسینا۔ بی جے پی مخلوط حکومت کا حصہ بن گئے۔ اجیت پوار کے بشمول 9 این سی پی ارکان ِ اسمبلی نے وزرا کی حیثیت سے حلف لے لیا۔ اجیت پوار کا دعویٰ ہے کہ ان کا گروپ ہی حقیقی این سی پی ہے۔
ان کے ساتھ پرفل پٹیل‘ چھگن بھوجبل اور دلیپ ولسے پاٹل جیسے قائدین موجود ہیں۔ شردپوار نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ ان کا خیمہ ہی حقیقی این سی پی ہے۔ انہوں نے پرفل پٹیل اور رکن لوک سبھا سنیل تتکرے کو پارٹی سے نکال دیا۔
شردپوار نے مہاراشٹرا اسمبلی کے اسپیکر راہول نارویکر کو بھی لکھا کہ اتوار کے دن بحیثیت وزرا حلف لینے والے 9 ارکان ِ اسمبلی کو نااہل قراردیا جائے۔
آئی اے این ایس کے بموجب این سی پی میں پھوٹ ڈالنے کے چند دن بعد اجیت پوار دھڑا چہارشنبہ کے دن الیکشن کمیشن سے رجوع ہوا۔ اس نے پارٹی اور پارٹی کے گھڑی کے نشان پر اپنا حق جتایا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کو اجیت پوار گروپ کی طرف سے درخواست موصول ہوئی ہے۔