[]
کسانوں کا موجودہ مظاہرہ 13 فروری سے شروع ہوا تھا۔ وہ دہلی چلو مارچ کے ایک حصے کے طور پر پنجاب-ہریانہ کے کھنوری اور شمبھو سرحد پر احتجاج کر رہے ہیں۔
پنجاب-ہریانہ سرحد پر احتجاج کر رہے کسان اتوار یعنی آج 10 مارچ کو ریل روکو تحریک کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا، کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال نے ایک بار پھر مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے لیے قانونی ضمانت دے۔ وہ اپنی ذمہ داری سے نہیں بھاگے۔
ریل روکو تحریک کا انعقاد متحدہ کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کی طرف سے کھیتی سے متعلق مطالبات کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ریل روکو تحریک اتوار کو چار گھنٹے تک جاری رہنے والی ہے جس کا سیدھا اثر ریل ٹریفک پر پڑنے والا ہے۔ مرکز کا منصوبہ ایم ایس پی پر دالوں (ارہر، اُڑد اور مسور)، مکئی اور کپاس کی گارنٹی خریدنا تھا، تاکہ کسانوں کے مطالبات کو پورا کیا جا سکے۔ لیکن اس کو ڈلیوال نے مسترد کر دیا۔
جگجیت سنگھ ڈلیوال نے زور دیا کہ کسانوں کو سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کے مطابق ’سی ٹو پلس 50 فیصد‘ فارمولے کے تحت تمام فصلوں پر ایم ایس پی ملنی چاہیے۔ انہوں نے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا کہ ایم ایس پی کی وجہ سے سرکاری اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز بیرون ملک سے 1.38 لاکھ کروڑ روپے کا پام آئل درآمد کرتا ہے، لیکن وہ کسانوں کو تمام فصلوں پر ایم ایس پی دینے کے قابل نہیں ہے۔
کسان رہنما ڈلیوال نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داری سے نہیں بھاگنا چاہیے۔ ملک کے کسانوں کو بچانے کے لیے ایم ایس پی پر قانون بنایا جائے۔ کسان رہنماؤں نے بتایا کہ پنجاب اور ہریانہ میں کسان ریلوے پٹریوں پر بیٹھ کر احتجاج کرنے جا رہے ہیں۔ پنجاب میں فیروز پور، امرتسر، روپ نگر، گورداسپور اضلاع سمیت کئی مقامات پر احتجاجی کسان ریلوے ٹریک پر دھرنا دیں گے۔ ان کی ریل روکو تحریک 4 گھنٹے تک جاری رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;