[]
مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: گارڈین کونسل اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم ترین فیصلہ ساز اور نگران اداروں میں سے ایک ہے جس کے مجموعی طور پر 12 اراکین ہیں۔ ارکان میں سے 6 مجتہد اور 6 آئینی و قانونی ماہرین ہیں۔ اس کونسل کی تشکیل کا بنیادی مقصد ملکی قوانین کو اسلامی تعلیمات سے ہماہنگ کرنا اور آئین اور نظام ولایت فقیہ کا تحفظ کرنا ہےاس لیے اس ادارے کو گارڈین کونسل کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ اسلامی احکام اور آئین کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔
خصوصیات اور اراکین کو منتخب کرنے کا طریقہ
گارڈین کونسل 6 فقہا اور 6 آئینی و قانونی ماہرین پر مشتمل ہے۔ فقہا کا تقرر سپریم لیڈر کے ذریعے کیا جاتا ہے جبکہ قانونی و آئینی ماہرین کو عدلیہ کے سربراہ کے ذریعے پارلیمنٹ میں تجویز دینے کے بعد اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ سے کونسل کے ممبر بنتے ہیں۔ نیز گارڈین کونسل کے فقہا کے استعفوں کی برطرفی اور قبولیت سپریم لیڈر کی ذمہ داری ہے ۔قانونی و آئینی ماہرین کے استعفوں کو قبول کرنا عدلیہ کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر کی ذمہ داری ہے۔
کونسل کے اراکین کا انتخاب چھ سال کے لیے کیا جاتا ہے، ان میں سے نصف ہر تین سال بعد تبدیل ہوتے ہیں۔ گارڈین کونسل میں فقہاء کی رکنیت کے لیے فقہ، عدل و انصاف اور دور حاضر کے مسائل سے آگاہی شرط ہے۔ 6 ماہرین کے انتخاب کے لیے ایک قانونی و آئینی ماہر اور مسلمان ہونا شرط ہے۔
کونسل کا ڈھانچہ
گارڈین کونسل میں ایک سیکرٹریٹ اور خصوصی انتظامی ادارے ہوتے ہیں ۔ کونسل کے ارکان میں سے ایک جنرل سیکریٹری، ایک نائب سیکریٹری اور ایک ترجمان ہوتا ہے۔ جنرل سیکریٹری اور اس کے نائب کے لئے کونسل کا ممبر ہونا ضروری ہے تاہم ترجمان کا کونسل کا ممبر ہونا ضروری نہیں۔
گارڈین کونسل کا ہفتے میں دو مرتبہ اجلاس ہوتا ہےا لبتہ ضرورت کے وقت ہنگامی اجلاس طلب کیا جاسکتا ہے۔ مجموعی اراکین میں سے سات حاضر ہوں تو اجلاس کا کورم پورا ہوجاتا ہے۔ ہنگامی اجلاس یا ووٹنگ میں نو اراکین کا ہونا ضروری ہے۔ فقہاء کا اجلاس رسمی ہونے کے لئے چار اراکین کا ہونا ضروری ہے۔
گارڈین کونسل کے فرائض اور اختیارات
اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کے مطابق گارڈین کونسل کے کئی فرائض اور ذمہ داریاں ہیں جن میں سے بعض تمام اراکین کی ذمہ داری ہیں اور بعض صرف کونسل کے فقہا کی ہیں۔
کونسل کے فرائض درج ذیل ہیں:
1. ملکی قوانین کی شریعت کے ساتھ مطابقت: تمام دیوانی، فوجداری، مالی، اقتصادی، ثقافتی، فوجی و سیاسی قوانین و ضوابط اسلامی تعلیمات پر مبنی ہونے چاہئیں۔ اس کی جانچ پڑتال گارڈین کونسل کی ذمہ داری ہے۔ مجلس کی قراردادوں کے اسلامی احکام کے ساتھ عدم تضاد کا تعین گارڈین کونسل کے فقہا کی اکثریت کرتی ہے۔ کونسل کی اس ذمہ داری کے حوالے سے مشاورت اور فقہی مسائل کی جانچ پڑتال میں مدد کے لیے فقہی مشاورتی کونسل قائم کی گئی۔
2.ملکی قوانین کی آئین کے ساتھ مطابقت: گارڈین کونسل کے اراکین کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمنٹ میں منظور ہونے والی قراردادوں کا آئین کے ساتھ عدم تضاد کو یقینی بنائیں۔ اگر کونسل کی نگاہ میں پارلیمنٹ کی قراردادیں آئین سے متصادم ہیں تو اسے نظر ثانی اور ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کو واپس کر دیا جائے گا اور اگر پارلیمنٹ اور نگران کونسل کسی قرارداد پر متفق نہ ہوجائیں تو قرارداد مصلحت کونسل کو بھیج دی جائے گی۔ کونسل کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہے کہ وہ حکومتی قوانین و ضوابط کے شریعت سے متصادم نہ ہونے کو یقینی بنائے۔ اسی طرح صوبائی کونسلوں کی قراردادوں کا شریعت کے ساتھ عدم متصادم کی نگرانی بھی کونسل کی ذمہ داری ہے۔
3. آئین کی تشریح: آئین کی تشریح گارڈین کونسل کی ذمہ داری ہے۔ گارڈین کونسل کی تشریح کو اصل آئین کی طرح درست سمجھا جاتا ہے۔
4. انتخابات اور ریفرنڈم کی نگرانی: مجلس خبرگان، صدر مملکت، پارلیمنٹ اور عمومی ریفرنڈم کی نگرانی گارڈین کونسل کی ذمہ داری ہے۔ اس میں امیدواروں کی رجسٹریشن اور اہلیت کی تصدیق سے لے کر اس کے آخری مرحلے تک تمام مراحل شامل ہیں۔
5۔ مخصوص تقریبات اور اجلاسوں میں شرکت
آئین کے مطابق گارڈین کونسل کے ارکان کو درج ذیل مخصوص تقریبات میں شرکت کرنا ضروری ہے:
1۔ صدر کی تقریب حلف برداری
آئین کے آرٹیکل 121 کے مطابق صدر کی حلف برداری کی تقریب میں گارڈین کونسل کے ارکان کی موجودگی ضروری ہے۔
5-2- پارلیمانی اجلاسوں میں شرکت
آئین کے آرٹیکل 97 کے مطابق قوانین کی منظوری کے عمل کو تیز کرنے کے لیے گارڈین کونسل کے اراکین پارلیمنٹ میں کسی بل یا قانونی قراردداد پر بات چیت کرتے وقت حاضر ہو سکتے ہیں۔ تاہم ہنگامی بلوں اور گارڈین کونسل کی طرف سے بھیجی گئی قراردادوں کو پاس کرتے وقت ارکان کو پارلیمنٹ میں حاضر ہو کر اپنی رائے کا اظہار کرنا ہوگا۔
5-3- آئینی نظرثانی کونسل کے اجلاس میں شرکت
آئین کے آرٹیکل 177 کے مطابق گارڈین کونسل کے تمام ممبران آئینی نظرثانی کونسل کے ممبر ہیں۔
4-5- سپریم لیڈر کی عبوری کونسل میں شرکت
آئین کے آرٹیکل 111 کے حوالے سے، اگر سپریم لیڈر عارضی طور پر بیماری یا کسی اور حادثے کی وجہ سے قیادت کی ذمہ داریوں کو انجام دینے سے قاصر ہو یا اسی طرح انتقال یا خبرگان کونسل کی جانب سے معزول کئے جانے کی صورت میں نئے سپریم لیڈر کے انتخاب ہونے تک ایک عبوری کونسل تشکیل دی جائے گی جس میں صدر مملکت، سربراہ عدلیہ اور نگران کونسل کے فقہاء میں سے ایک کو لیا جائے گا اس کا انتخاب تشخیص مصلحت کونسل کی ذمہ داری ہوگی۔ عبوری کونسل وقتی طور پر سپریم لیڈر کی ذمہ داریاں ادا کرے گی۔