[]
ریاض ۔ کے این واصف
میڈیا کے ذریعہ جھوٹ، مذہبی منافرت اور نفرت انگیزی بڑے بڑی میڈیا ہاؤس کے وجود کا مقصد بن گیا ہے۔ یہ بات دنیا بھر کے اصول پسند اور صحافتی اقدار کی پاسداری کرنے والے میڈیا گھرانوں کی آنکھ مین کھٹکنے لگی ہے۔ نفرت انگیز میڈیا پر موقع بموقع تنقید بھی کی جانے لگی ہے۔
سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں منعقد میڈیا فورم کے تحت ورکشاپ کا انعقاد ہوا ہے جس کا عنوان “میڈیا میں نفرت انگیزی کا مقابلہ” رکھا گیا۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ورکشاپ میں مقررین نے میڈیا کو نفرت پھیلانے اور تشدد کو پروان چڑھانے کے انسداد کے أسباب و وسائل پر روشنی ڈالی ہے۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام کی ذمہ دار مایا سکر نے کہا ہے کہ میڈیا ذرائع کو نفرت انگیزی پھیلانے کے ذرائع کے طور پر استعمال کرنے سے معاشرے کا سخت نقصان ہوا ہے۔ اس سے انتہائی افسوسناک نتائج برآمد ہوتے ہیں جن کا سد باب ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان مکالمہ اور افہام وتفہیم نفرت انگیزی کے انسداد میں مفید ہے۔
دوسرے شخص کے ساتھ افہام وتفہیم اور بقائے باہم کے أصول پر زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ نفرت انگیزی کے تمام أسباب کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ دینی قیادت نفرت انگیزی میں رکاوٹ کا بنیادی ذریعہ ہوسکتے ہیں اور ان پر لازم ہے کہ وہ حکومتوں کے ساتھ مل کر تشدد اور نفرت کے انسداد کے لیے کام کریں۔