[]
حیدرآباد: مرکزی وزراء کے ساتھ پیر کو مذاکرات کی ناکامی کے بعد پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے کسانوں نے دہلی کی طرف مارچ کیا۔
دہلی چلو احتجاج کی قیادت مختلف یونینوں نے کی کیونکہ کسانوں کی یونینوں کا منظرنامہ کئی سالوں میں تبدیل ہوچکا ہے۔
جب کہ سمیوکت کسان مورچہ (غیر سیاسی) اور کسان مزدور مورچہ کسانوں کے احتجاج 2.0 کی قیادت کر رہے ہیں تو ایس کے ایم (غیر سیاسی) کے رہنما جگجیت سنگھ دلیوال اور کے ایم ایم کے جنرل سکریٹری سرون سنگھ پنڈھر سب سے آگے ہیں۔
کسان یونینوں کے مطالبات درج ذیل ہیں:
ایم ایس پی (اقل ترین امدادی قیمت) کے لئے قانونی ضمانت: کسان اپنی فصلوں کو کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت کے لئے ایک قانون کے نفاذ کا مطالبہ کررہے ہیں جیسا کہ 2005 میں ایم ایس سوامی ناتھن کی قیادت میں کسانوں کے مسائل پر قائم کردہ قومی کمیشن نے سفارش کی تھی۔
قرض کی معافی: کسان پورے ملک میں زرعی قرضوں کی معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پولیس کیسوں سے دستبرداری: کسان یونین زراعت کے تین قوانین کے خلاف 2020-21 کے احتجاج کے دوران ان کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے۔ واضح ہوکہ حکومت نے کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر تینوں قوانین کو منسوخ کر دیا تھا۔
لکھیم پور کھیری متاثرین کو انصاف: کسانوں نے 3 اکتوبر 2021 کو لکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد کے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس احتجاج کے دوران ایک مرکزی وزیر کے بیٹے نے چار کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچل دیا تھا۔
مرکزی وزیر مملکت داخلہ اجئے مشرا کا بیٹا آشیش مشرا اس معاملے میں اصل ملزم ہے۔ وہ آج کل ضمانت پر آزاد ہے۔
پنشن اور کسانوں کے لئے یادگار کی تعمیر: ہر کسان کے لئے 10,000 روپے ماہانہ پنشن اور 2020-21 کے مظاہروں کے دوران مرنے والے کسانوں کی یاد میں ایک یادگار بنانے کے لئے دہلی میں زمین کی فراہمی کا کسان مطالبہ کررہے ہیں۔