[]
مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ 1979 میں مسلم اکثریتی ملک ایران میں ایک عوامی انقلاب رونما ہوا جس کے نتیجے میں 11 فروری 1979 کو ایران کے شاہ محمد رضا پہلوی کی قیادت میں آمرانہ حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔ اسلامی انقلابیوں نے اس کی مخالفت کی۔ شاہ کی مغربی سیکولر پالیسیوں کے باعث امام خمینی کی قیادت میں انقلاب کے بعد اسلامی جمہوری حکومت قائم ہوگئی۔
اسلامی انقلاب نے ایران کے مختلف سماجی طبقات کو ایک دوسرے کے نزدیک کیا۔ایران میں سیاسی انقلاب کی جدوجہد کی اپنی تاریخ ہے۔ علماء، کسان، تاجر اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اس سے پہلے 1905 سے 1911 کے دوران بھی اصلاحی جدوجہد کرچکے تھے جس کے تحت مختلف شعبوں میں اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا تاہم بیرونی مداخلت اور اندرونی ڈکٹیٹرشپ کی طاقت سے کچل دیا گیا۔
1953 میں رضا شاہ اور وزیراعظم مصدق کے درمیان اقتدار کی کشمکش کے دوران امریکی اور برطانوی خفیہ ایجنسیوں نے مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اس کے بعد رضا شاہ نے اپنی حکومت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے امریکہ کے ساتھ تعلقات مضبوط کئے۔
سفید انقلاب کے ذریعے مصدق کی حکومت برخاست کرنے کے بعد جمہوریت اور انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہوگئے۔ معاشرے میں معاشی طبقاتی نظام وجود میں آیا۔ دولت کی غیر مساوی تقسیم کی بدولت اجتماع میں اس کے اثرات محسوس ہونے لگے۔ جس کے نتیجے میں ایک تناو کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ عوام اور خواص کے درمیان تقسیم کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی نمائندگی کی تنظیمیں ختم ہوگئیں۔ سیاسی جماعتوں، تجارتی تنظیموں اور ذرائع ابلاغ کو غیر موثر بنادیا گیا۔
1963 میں امام خمینی نے شاہ کے سفید انقلاب کے برے اثرات کو ختم کرنے کے لئے پہلے اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ مختلف الزامات عائد کرتے ہوئے امام خمینی کو شاہ کی حکومت نے گرفتار کیا۔ امام کی گرفتاری کے بعد تین دن تک پورے ایران میں مظاہرے ہوئے۔ حکومت نے سختی کے ساتھ مظاہرین کو کچلنے کی کوشش جس کے نتیجے میں 15000 ہزار شہید ہوگئے۔
امام خمینی کو 8 مہینے نظربند رکھنے کے بعد آزاد کیا گیا۔ آزادی کے بعد انہوں نے اپنی تحریک جاری رکھی۔ انہوں نے صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات اور امریکی سفارتخانے کی توسیع کے منصوبوں کی مذمت کی۔ امام خمینی کو 1964 میں دوبارہ گرفتار کرکے جلاوطن کیا گیا۔ انہوں نے عراق میں 15 سال جلاوطنی کی حالت میں گزارے۔
جلاوطنی کے دوران امام خمینی نے اپنی تحریک کو مزید مضبوط کیا اور حکومت کے خلاف جدوجہد میں تیزی لائی۔ انہوں نے 1978 میں شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
ان کی جلاوطنی کے دوران ایرانی معاشرہ مسلسل تناو کا شکار رہا۔ لوگوں نے شاہ کی ظالم اور جابر حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھتے ہوئے شہادتیں پیش کیں۔ایران عوام شاہ کی پالیسیوں کے خلاف مشرقی اور مغربی بلاک دونوں سے بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے اسلامی نظام کے حق میں نعرہ لگایا۔ عوام نے کیپٹلزم اور سوشلزم کے نظاموں سے اختلاف کیا اور اسلامی نظام کو اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
اگست 1978 میں شاہی خفیہ ایجنسی ساواک کی طرف سے معروف سینما ریکس میں آتشزدگی کے واقعے میں تقریبا 470 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد پورے ایران میں دوبارہ مظاہرے شروع ہوئے ۔ احتجاج اور ہڑتالوں کی وجہ سے ملک کا نظام مفلوج ہوگیا۔
جنوری 1979 میں شاہی حکومت نے اعلان کیا کہ رضا شاہ چھٹیاں منانے ملک سے باہر جارہے ہیں۔
امام خمینی کی اپیل پر تہران میں دس لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا۔ امام خمینی یکم فروری کو 15 سالہ جلاوطنی ختم کرکے ایران واپس آگئے یہ موقع ایران کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ تہران میں لاکھوں افراد نے امام خمینی کا استقبال کیا۔
امام خمینی کی آمد کے بعد شاہ کے نامزد وزیراعظم شاپور بختیار کی حکومت بھی 11 فروری کو سقوط کرگئی۔
انقلاب کے بعد پہلوی خاندان کی حکمرانی ختم ہوگئی اور امام خمینی کی قیادت میں اسلامی جمہوری نظام رائج کرنے کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ سب کا اجتماعی مطالبہ تھا کہ امریکہ اور سوویت یونین پر انحصار ختم کیا جائے۔
30 اور 31 مارچ کو ایران میں سیاسی نظام کے لئے عمومی ریفرنڈم ہوا جس میں 98 فیصد عوام نے ملک کو اسلامی جمہوری بنانے کے حق میں رائے دی۔ یکم اپریل کو عوامی ریفرنڈم کے بعد شاہی حکومت کا خاتمہ ہوا ۔ اس دن کو امام خمینی نے الہی اور دینی حکومت کی تشکیل کا دن قرار دیا۔ نئی حکومت نے اسلامی جمہوری حکومت کا آئین تیار کرنا شروع کیا۔
اس سال انقلاب اسلامی کی 45 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ عشرہ فجر کے موقع پر ہر سال امام خمینی کی واپسی اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کا جشن منایا جاتا ہے۔ ایرانی کلینڈر کے مطابق گیارہویں مہینے بہمن کی 11 تاریخ سے 22 تک عشرہ فجر کے نام سے مشہور ہے۔