[]
بنگلورو: کرناٹک کے منگلورو کی ایک اسکول ٹیچر کو برطرف کردیا گیا ہے کیونکہ ایک دائیں بازو کے گروپ نے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے مہا بھارت، رامائن اور وزیراعظم نریندرمودی کے بارے میں توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔
بی جے پی رکن اسمبلی ویدیاس کامت کے حمایت یافتہ گروپ نے الزام لگایا کہ ساحلی ٹاون میں سینٹ جیروسا انگلش ایچ آر پرائمری اسکول کی ایک ٹیچر نے طلبہ کو بتایا کہ مہابھارت اور رامائن تصوراتی قصے کہانیاں ہیں۔ اس گروپ نے الزام لگایا کہ ٹیچر نے وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف بھی بات کی۔
گروپ کا الزام ہے کہ ٹیچر نے وزیراعظم کے خلاف گفتگو کرتے ہوئے 2002 کے گودھرا فسادات اور بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کیس کا حوالہ دیا تھا۔ وہ بچوں کے ذہنوں میں نفرت انگیز احساسات پیدا کرنا چاہتی تھی۔
اِن لوگوں نے ہفتہ کے روز احتجاجی مظاہرہ بھی منظم کیا اور آج بی جے پی رکن اسمبلی ان کے ساتھ شامل ہوگئے۔ انہوں نے ٹیچر کو معطل کرنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ کیا آپ لوگ ایسی ٹیچر کی حمایت کریں گے، آپ کے اخلاقیات کو کیا ہوا۔ آپ اس ٹیچر کو کیوں رکھ رہے ہیں۔
آپ جس عیسیؑ کی عبادت کرتے ہیں وہ امن و امان چاہتے تھے۔ آپ کی سسٹرس ہمارے ہندو بچوں سے کہہ رہی ہیں کہ وہ بندی نہ لگائیں، پھول نہ لگائیں، یا پیروں میں چین نہ پہنیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھگوان رام پر دودھ ڈالنا فضول خرچی ہے۔ اگر کوئی آپ کے عقائد کی توہین کریں تو آپ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
والدین نے دعویٰ کیاکہ ٹیچر نے ساتویں جماعت کے طلبہ کو بتایا کہ بھگوان رام ایک فرضی شخصیت تھے۔ ڈپٹی ڈائرکٹر آف پبلک انسٹرکشن اس کیس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ اسکول نے مبینہ تبصرہ پر ٹیچر کو برطرف کردیا ہے۔