[]
لکھنؤ: اترپردیش کے بریلی میں جمعہ کے روز صورتحال کشیدہ رہی جہاں اتحاد ملت کونسل سربراہ کے ہزاروں حامی سڑکوں پر نکل آئے اور مولانا توقیر کی جانب سے گیان واپی کیس کے سلسلہ میں جیل بھرو اپیل پر انہیں پولیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔
شہامت گنج علاقہ سے سنگباری کی اطلاع ملی ہے جہاں ایک شخص زخمی ہوا۔ ضلع مجسٹریٹ نے بتایا کہ پولیس اس معاملہ کی تحقیقات کررہی ہے اور ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ جمعرات کے روز توقیر رضا خان نے جیل بھرو آندولن کی اپیل کی تھی اور اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ پولیس کو گرفتاری دینے میں وہ ان کی تقلید کریں۔
انہوں نے اسمبلی میں چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کے اس بیان کے خلاف یہ اپیل کی تھی کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ وارانسی کی گیان واپی مسجد اور متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد پر اپنے دعویٰ سے رضاکارانہ طور پر دستبردار ہوجائیں۔ نماز جمعہ کے بعد توقیر رضا کے ہزاروں حامی سڑکوں پر نکل آئے۔ ویڈیوز میں انہیں ایک دوسرے کے ساتھ دھکم پیل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
نظم و ضبط کی برقراری کیلئے تقریبا ایک ہزار ملازمین کو تعینات کیا گیا تھا تمام اہم چوراہوں، ملی جلی آبادی والے علاقوں اور شہر میں داخلہ و نکاسی کے مقامات پر پولیس ملازمین تعینات تھے۔
6 ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور 12 سرکل آفیسرس بھی صورتحال پر قابو پانے وہاں موجود تھے۔ بریلی اترکھنڈ کی سرحد سے متصل ہے جہاں ہلدوانی میں جمعرات کی شام فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔
رضا خان نے ہلدوانی کے واقعہ کے بارے میں کہا کہ اگر حکومت تشدد چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں۔ ہم پولیس یا گولیوں سے نہیں ڈرتے۔ حکومت مدرسوں پر بلڈوزر چلارہی ہے۔ سپریم کورٹ کو اس کا نوٹ لینا چاہئے لیکن وہ حکومت کے دباؤ کے تحت کام کررہا ہے۔