[]
حیدرآباد: صدر مجلس اتحادالمسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے وارانسی عدالت کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر غلط فیصلہ ہے اور اس سے ملک میں 6 /دسمبرکا اعادہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ صادر کرنے والے جج کاآج ڈیوٹی پر آخری دن تھا‘ انہوں نے 17 /جنوری کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ریسیور مقرر کیا تھا اور آج مسجد کامپلیکس کے تہہ خانہ میں پوجا کی اجازت دیتے ہوئے انہوں نے سارا مقدمہ ہی فیصل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ قانون مقام عبادت کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تہہ خانہ میں پوجا کی 30 برسوں بعد آپ اجازت دے رہے ہیں اور یہ حکم جاری کررہے ہیں کہ اندرون سات یوم تمام انتظامات کرلئے جائیں۔
مدعی علیہ کو اس فیصلہ کے خلاف اپیل کرنے کے لئے کم از کم تیس دن کی مہلت تو دی جاتی۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ جب تک نریندر مودی سرکاراپنی خاموشی توڑتے ہوئے صاف طور پر یہ نہیں کہہ دیتی کہ وہ قانون مقام عبادت پر قائم ہیں‘ یہ تنازعے چلتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اعادہ کرتے ہیں جب بابری مسجد ملکیت مقدمہ کا فیصلہ صادر ہوا تھا‘ اس وقت انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ یقیناً ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں مگر عقیدہ کی بنیاد پر فیصلہ صادر کئے جانے سے یہ تمام چیزیں کھل رہی ہیں۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلہ میں قانون مقام عبادت کو فیصلہ کا بنیادی ڈھانچہ قرار دیا گیا تھا مگر زیریں عدالتیں اس کی تعمیل کیوں نہیں کررہی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ مرکزی حکومت کیوں نہیں کچھ کہہ رہی ہے۔