[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی روزنامہ ہل نے لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت کو شروع ہوئے 100 دن سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن وہ کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں کر سکی، اس پر مستزاد یہ کہ غاصب رجیم کو سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
مذکورہ اخبار نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ صیہونی رجیم کو اس جنگ میں اپنے اہداف میں ناکامی اور بھاری اخراجات کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود وہ شکست کی رسوائی سے بچنے کے لئے ان اہداف کو تبدیل نہ کرنے پر اصرار کرتی آرہی ہے۔
تاہم صیہونی رجیم پر ایک طرف اس جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے تو دوسری طرف تل ابیب میں اندرونی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں کیونکہ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ ان کی رہائی کے لیے جنگ بندی معاہدے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
روزنامہ ہل کے مطابق صیہونی حکام میں جنگ جاری رکھنے کے سلسلے میں اختلافات میں ظاہر ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی فوج کے سابق سربراہ گاڈی آئزن کوٹ نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کی مکمل شکست ایک غیر منطقی اور ناقابل حصول ہدف ہے۔